قاتل روبوٹس پر جلد پابندی کی ضرورت ہے، سائنسدان

ایک مختصر فلم کی نمائش کے ذریعے مصنوعی ذہانت کے سائنسدانوں نے “قاتل روبوٹس” کی ترقی وتیاری کے خطرات سے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے انسانیت کا مستقبل خوفناک ہوجائے گا خاص طور پر اگر یہ ٹیکنالوجی غلط ہاتھوں میں پڑ گئی، سائنسدانوں نے اسے فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔

مختصر فلم میں عسکری مصنوعات تیار کرنے والی ایک کمپنی کا تیار کردہ کاکروچ سائر کا اڑنے والا روبوٹ دکھایا گیا ہے جو اپنے شکار کے ماتھے پر حملہ کر کے اسے موت کے گھاٹ اتارنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

مستقبل کی خوفناک حقیقت کی نمائندگی کرتی یہ مختصر فلم اس خطرناک ٹیکنالوجی کو روکنے کی تازہ ترین کوششوں کا حصہ ہے۔

اقوامِ متحدہ میں “قاتل روبوٹس” کے معاملے پر غور کے لیے آج ایک میٹنگ بلائی گئی ہے جس میں کیلیفورنیا یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت کے سائنسدان سٹیورٹ رسل Stuart Russell اس مختصر فلم کی نمائش کریں گے۔

رسل کے مطابق بغیر پائلٹ کے جہاز، خودکار مشین گنز اور ٹینکوں کا استعمال اور ان کی تیاری انسانی امن کے لیے تباہ کن ثابت ہوگی۔

انہوں نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فلم میں دکھائی گئی ٹیکنالوجی دستیاب ٹیکنالوجیز کا مجموعہ ہے ناکہ کوئی سائنس فکشن، ان کی تیاری سیلف ڈرائیونگ گاڑیوں کی تیاری سے زیادہ آسان ہے جہاں اعلی معیارات کی ضرورت ہوتی ہے۔

خیال رہے کہ فوجیں عسکری مقاصد کے لیے مصنوعی ذہانت کی ترقی کی سب سے بڑی سرمایہ کار ہیں۔

اگرچہ بغیر پائلٹ کے جہاز یا ڈرونز جاسوسی کی غرض سے تیار کیے گئے تھے تاہم اب مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی سے تیار کردہ انٹیلی جینٹ اسلحہ نہ صرف اہداف اور شکار کی نشاندہی کر سکتا ہے بلکہ انہیں نشانہ بھی بنا سکتا ہے اور اب یہ اسلحہ دستیاب بھی ہے۔

ماضی میں سائنسدانوں نے ایسی ہی کوششوں کے ذریعے سابق امریکی صدر جانسن اور نکسن کو اس بات پر قائل کر لیا تھا کہ وہ امریکی بائیولاجیکل ہتھیاروں کی تیاری کے پروگرام کو بند کر دیں جو بالآخر Biological Weapons Convention پر منتج ہوا تھا۔

یاد رہے کہ گزشتہ اگست میں روبوٹکس کے شعبے کے 100 سے زائد سائنسدانوں نے اقوامِ متحدہ سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ قاتل روبوٹس Killer Robots کی روک تھام کے لیے جلد اور مؤثر کاروائی عمل میں لائے۔

Comments are closed.