اپنے بچوں کی حفاظت کے لیے ٹیکنالوجی کا سہارا لیجیے

Click For Best Technology Stuff from Around the World

اگر کم قیمت میں زیادہ فیچرز والی گھڑی چاہیے تو اس کے لیے ’’علی ایکسپریس‘‘ ویب سائٹ کا رُخ کرنا پڑے گا، جہاں ایسی بہت ساری ڈیوائسز مختلف قیمتوں میں دستیاب ہیں۔ ان گھڑیوں کی قیمت 30 ڈالر سے لے کر 100 ڈالر تک ہے لیکن ان میں بہت ہی زبردست فیچرز موجود ہیں۔
AliExpress کی ویب سائٹ پر بچوں کی اسمارٹ واچز دیکھنے کے لیے درج ذیل ربط پر جائیں:
bit.ly/kids-smartwatches

یہاں آپ کئی گھڑیاں دیکھ سکتے ہیں۔ ان میں سے کوئی بھی خریدنے سے پہلے اس کے تمام فیچرز اچھی طرح دیکھ لیں۔ یہاں موجود زیادہ تر گھڑیاں چائنا پوسٹ کے ذریعے پاکستان فری شپنگ کے ساتھ بھیجی جاتی ہیں۔ تقریباً تمام گھڑیوں میں جی پی ایس اور جی ایس ایم کی سپورٹ موجود ہے۔ ان میں مائیکرو سم کارڈ لگا کر انھیں فعال بنایا جا سکتا ہے۔ جب کہ ان کے ساتھ ان کا چارجر اور اسمارٹ فون ایپلی کیشن بھی دی جاتی ہیں۔

کچھ اسمارٹ واچز کئی زبردست فیچرز کی حامل بھی ہیں۔ جیسے کہ ان پر کال کی جا سکتی ہے لیکن فالتو کالز سے بچنے کے لیے ان میں نمبرز محفوظ کیے جا سکتے ہیں کہ صرف انہی نمبرز سے کال آئے۔ اس کے علاوہ اگر آپ یہ چاہیں کہ بچے کو زحمت دیے بغیر جانیں کہ اس کے اردگرد کیا ہو رہا ہے تو ایسی کال بھی کی جا سکتی ہے کہ آپ کو اس کے آس پاس کی آوازیں سنائی دیں گی، یعنی بچے کو کسی بھی وقت ایسی کال کی جا سکتی ہے جسے ضروری نہیں کہ وہ اٹینڈ کرے۔ اس فیچر کی بدولت بچے کی اسکول یا کھیل کے میدان میں صورت حال کو جانا جا سکتا ہے۔
ان اسمارٹ واچز سے فوری طور پر جانا جا سکتا ہے کہ بچہ اس وقت کہاں موجود ہے، بلکہ اس کے تمام گھومنے پھرنے کا ریکارڈ آپ ایپلی کیشن پر ملاحظہ کر کے جان سکتے ہیں کہ وہ کہاں کہاں رہا۔
(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ اگست 2015 میں شائع ہوئی)

Click For Best Technology Stuff from Around the World

امیزانای بےایمازانایمزانایمزونبچوںبچےجی پی ایسسکیوریٹی ڈیوائسعلی ایکسپریسگھڑی
تبصرے (2)
Add Comment
  • Shoaib Akbar

    اسلام علیکم ،

    اپ کا آرٹیکل بہت اچھا ہے اور آج کل کے حالات کے مطابق ہے …

    اپ شاید devices کے نام ڈالنا بھول گئے ہیں ..براے مہربانی ان کو mention کر دیں …

    تھنکس …

  • ماہنامہ کمپیوٹنگ کراچی

    شکریہ، آپ نے شاید مضمون کا صرف پہلا صفحہ ملاحظہ کیا ہے، برائے مہربانی اگلے صفحات پر جا کر مکمل مضمون پڑھیں۔