14 سالہ پاکستانی کا نام گوگل ہال آف فیم میں شامل

Click For Best Technology Stuff from Around the World

انفارمیشن ٹیکنالوجی میں سرگرم کمپنیز ہمیشہ ایسے افراد کو انعامات سے نوازتی ہیں جو ان کے پروگرامز میں موجود خامیاں دریافت کر کے اس سے فائدہ اٹھانے کی بجائے کمپنی کو اطلاع دیتے ہیں تاکہ وہ اسے درست کر سکیں۔

صرف اینڈروئیڈ کی بات کی جائے تو اس میں دریافت ہونے والی خامیوں کی اطلاع دینے والوں کو گوگل آج تک 5 لاکھ 50 ہزار ڈالر کی رقم دے چکا ہے۔

صرف انعام ہی نہیں گوگل نے ایک ہال آف فیم کا صفحہ بھی بنا رکھا ہے جہاں گوگل کے لیے اعلیٰ خدمات انجام دینے والوں کے نام بمع تصویر شائع کیے جاتے ہیں۔ اس فہرست میں تازہ ترین اضافہ 14 سالہ پاکستانی محمد شہزاد ہے۔

سکیوریٹی ریسرچر محمد شہزاد انتہائی کم عمری سے گوگل کے علاوہ دیگر کمپنیز کی سروسز میں موجود خامیوں کی نشاندہی بھی کر چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ صرف گوگل کے ہال آف فیم میں ہی نہیں بلکہ ان کا نام مائیکروسافٹ، ایپل، ای بے اور ٹوئٹر کے ہال آف فیم میں بھی شامل ہے۔

محمد شہزاد کو سکیوریٹی کے حوالے سے تحقیق میں دلچسپی اس وقت پیدا ہوئی تھی جب ان کے والد کا ای میل اکاؤنٹ ہیک ہوا تھا۔ اس حوالے سے چھان بین کرتے ہوئے انھیں اس چیز میں دلچسپی پیدا ہوئی اور پھر انھوں نے کبھی پلٹ کر پیچھے نہیں دیکھا۔ محمد شہزاد اب ڈیزائن برگ اور پلان9 کے لیے کام کر رہے ہیں جبکہ نسٹ اور یو ای ٹی جیسی نامور یونیورسٹیز بھی انھیں خطاب کی دعوت دے چکی ہیں۔

Click For Best Technology Stuff from Around the World