اب فون گرکر ٹوٹے گا نہیں ، بلکہ واپس اچھلے گا

Click For Best Technology Stuff from Around the World

جب کبھی ہمارا فون یا ٹیبلٹ زمین پر گرے ، ایک لمحے کو تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ہمارے دل کی دھڑکن رک گئی ہو۔اسی پریشانی کو مد نظر رکھ اب سمارٹ فون ایسے گلاس سے بنائے جائیں گے ٹائٹینیم سے بھی مضبوط ہوگا، یہ گلاس ایسا ہوگا کہ زمین پر گرتے ہی موبائل گیند کی طرح اچھل کر واپس آئےگا۔

اس فون کو بنانے کےلیے جواہم چیز استعمال ہوگا وہ دھاتی شیشے کی ایک قسم ہے جسے لوہے سے بنایا گیا ہے۔ اس میٹریل سے بلٹ پروف جیکٹس اور گاڑیاں بھی بنائے جا سکیں گے ۔ اس کے علاوہ مصنوعی سیاروں کو خلاء میں گردش کرتے ہوئے شہابیوں سے بچانے کے لئے بھی اسے استعمال کیا جاسکے گا۔ تجربات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ میٹریل جسے SAM2X5-630 کا نام دیا گیا ہے وہ اسٹین لیس اسٹیل سے 588 گنا زیادہ مضبوط ہے اور بلٹ پروف جیکٹ میں استعمال ہونے والے ٹنگسٹن کاربائیڈ سے 2 گنا زیادہ مضبوط ہے۔

یونیورسٹی آف ساؤدرن کیلیفورنیا کی پروفیسر ویرونیکا ایلیاسون نے بتایا کہ اس میٹریل کی غیر معمولی کیمیائی ساخت اسے اتنا سخت جان اور لچکدار بناتی ہے ۔ اس کی اندرونی ساخت کسی شیشے کی طرح ہے لیکن اس میں کچھ جگہوں پر ساخت قلمی ہوجاتی ہے۔ یہ جگہیں دھبوں کی طرح ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ کس طرح قلمی ساخت پر مشتمل یہ چھوٹے حصے دھاتی شیشے کو اتنا مضبوط بناتے ہیں۔

ابھی اس میٹریل کو اتنا شفاف نہیں بنایا جا سکا کہ اس سے بڑی بڑی سکرین بنائی جا سکیں تاہم ابتدا میں اس سے اسمارٹ فون کا بیرونی حصہ بنایا جاسکتا ہے جس سے اسمارٹ فون گرنے کے بعد سانسیں لیتا رہے گا۔ آئی فون اور سام سنگ گلیکسی جیسے مہنگے اور نازک اسمارٹ فونز کو ایسے کسی میٹریل کی اشد ضرورت ہے جو انہیں گرے اور ٹوٹنے سے بچائے۔

SAM2X5-630 مصنوعی طور پر بنائے گئے مادے کی ایک قسم ہے جسے bulk metallic glass یا BMG کہا جاتا ہے۔ BMG مادے 1960ء کی دہائی میں دریافت کئے گئے تھے ۔ اپنی کیمیائی ساخت کی وجہ سے بی ایم جی مادے اپنی شکل بگڑنے کے خلاف زبردست مزاحمت کرتے ہیں لیکن ساتھ ہی یہ لچکدار بھی ہوتے ہیں۔ SAM2X5-630 اب تک بنائے گئے BMG مادوں میں سب سے زیادہ طاقتور ہے۔ دھاتوں اور ان کے بھرتوں میں ایٹموں کی ساخت قلمی(crystalline) ہوتی ہے جبکہ گلاس میں ایٹموں کی ساخت بے قاعدہ ہوتی ہے۔ SAM2X5-630 کو بنانے کے لئے سائنس دانوں نے لوہےکے ایک مرکب کو پاؤڈر کی شکل دی اور پھر اس پاؤڈر کو 630 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرم کیا اور پھر بہت تیزی سے ٹھنڈا کیا۔ اس کے نتیجے میں ایک نیا BMG وجود میں آیا۔

پروفیسر اولیویا گرایو، جو یونیورسٹی آف کیلیفورنیا سان ڈیاگو میں مکینیکل انجینئر ہے، کا کہنا ہے کہ اس میٹریل جو چندگھنٹوں میں جبکہ صنعتی پیمانے پر چند منٹوں میں بنایا جا سکتا ہے۔

 

Click For Best Technology Stuff from Around the World