مریخ کا سفر، ایک نئی رکاوٹ سامنے آگئی

Click For Best Technology Stuff from Around the World

ایک تازہ تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ مریخ پر انسان کو بھیجنے سے پہلے امریکی خلائی تحقیق کے ادارے “ناسا” کو ایسا خلائی جہاز تیار کرنا پڑے گا جو مصنوعی کششِ ثقل کا حامل ہو۔

برطانوی اخبار “ٹیلی گراف” کے مطابق مریخ پر وزن کم ہونے کی وجہ سے انسانی دماغ پر منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

سائنسی اعتبار سے اگر زمین پر کسی انسان کا وزن 100 کلوگرام ہے تو مریخ پر یہ وزن گھٹ کر صرف 37 کلوگرام رہ جائے گا۔

مریخ پر انسان کو بھیجنے کی راہ میں صرف تکنیکی رکاوٹیں ہی حائل نہیں بلکہ سائنسدانوں خدشہ ہے کہ وہاں پہنچ کر خلانوردوں کے دماغ کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کششِ ثقل کی کمی دماغ کی سرگرمیوں کو تیز کر دیتی ہے جس سے دماغ کے حساس حصوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ ہوتا ہے اور انسانی دماغ کے ایسے حصے متاثر ہوسکتے ہیں جن کا تعلق توجہ، پلاننگ اور تفصیلات کو یاد رکھنے سے ہے۔

تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کششِ ثقل کی کمی کی وجہ سے انسانی دماغ کا وہ حصہ بھی متاثر ہوسکتا ہے جس کا تعلق معاشرتی رویوں سے ہے جو جارحانہ اور نا مناسب گفتگو سے گریز کرواتا ہے۔

“ساؤتھ کیرولائینا” یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہے کہ ایسے کسی مشن کے آغاز سے قبل کم تجاذب کے انسانی دماغ پر اثرات کو منظرِ عام پر لانا ضروری تھا کیونکہ کچھ پرائیویٹ ادارے انسان کو “سرخ سیارے” کی طرف بھیجنے کی تیاری میں لگے ہوئے ہیں۔

Click For Best Technology Stuff from Around the World

خلادماغمریخناسا