کمپیوٹر میں نصب پنکھے کی مدد سے بھی ڈیٹا چرایا جاسکتا ہے

اسرائیلی محققین نے ایک ایسا طریقہ ایجاد کیا ہے، جس سے پی سی کے پنکھے کو ہائی جیک اور اس کی آواز کوکنٹرول کر کے پی سی کا ڈیٹا چرایا جا سکتا ہے۔بن گوریان یونیورسٹی کے محققین کا کہنا ہےکہ ایسے کمپیوٹر جو انٹرنیٹ سے نہ جڑے ہوں(انہیں air-gapped کمپیوٹر کہا جاتا ہے) اورحساس معلومات ہونے کی وجہ سے الگ تھلگ رکھے ہوں، اُن کے پنکھوں سے کمپیوٹروں میں موجود ڈیٹا چرایا جا سکتا ہے۔ یہ وہی پنکھے ہیں جو کمپیوٹر میں نصب نازک آلات جیسے پروسیسر وغیرہ کو ٹھنڈا رکھنے کے لئے چلتے رہتے ہیں۔ ان کمپیوٹروں کو ہیک کرنے کےلیے ہیکروں کو اس تک رسائی چاہیے ہوتی ہےتاکہ ہیکر اس میں یو ایس بی سے مال وئیر انسٹال کر سکیں۔

اس سے پہلے ماہرین ایک مظاہرے میں انٹرنیٹ سے منقطع اور الگ تھلگ کمپیوٹروں سے منسلک اسپیکروں کی مدد سے ڈیٹا چُرانے کا کامیاب تجربہ کرچکے ہیں۔  اس تجربے میں پہلے کسی طرح air-gapped کمپیوٹروں کو ایک خاص مال ویئر سے متاثر کیا جاتا جو نصب ہونے کے بعد کمپیوٹر کے اسپیکروں سے الٹرا ساؤنڈ لہریں خارج کرتا ہے۔ الٹرا ساؤنڈ لہریں انسانی کان سن نہیں سکتے لیکن مائیک بہ آسانی ایسے لہروں کو سُن سکتے ہیں۔ اسپیکروں سے نکلنے والی الٹر ساؤنڈ لہروں میں ڈیٹا کو چھپایا جاسکتا ہے اور ان لہروں کو کمپیوٹر کے قریب موجود پہلے سے ہیک کئے ہوئے اسمارٹ فون کے ذریعے سن کر ڈی کوڈ کیا جاسکتا ہے۔ اس حملے سے بچنے کا آسان حل یہ تھا کہ انٹرنیٹ سے منقطع حساس کمپیوٹر کے ساتھ اسپیکر منسلک ہی نہ کئے جائیں۔
اسرائیل کے ماہرین نے الگ تھلگ کمپیوٹروں کو نشانہ بنانے کےلیے نئی تکنیک اپنائی ہے۔ اُن کا انسٹال کیا ہوا مال وئیر ڈیٹا کو خفیہ طور پر پی سی کے پنکھے کی آواز کی صورت میں بھیجتا ہے۔فین میٹر(Fansmitter) نام کا یہ مال وئیر پی سی کے پنکھے کے چلنے کی رفتار کو کنٹرول کر لیتا ہے اور پنکھے سے مختلف طرح کی آوازیں نکلتی ہیں۔یہ آوازیں ڈیٹا منتقل کرنے کے کام آتی ہیں۔

کمپیوٹر سے ڈیٹا وصول کرنے کے لیے ہیکروں کو قریب ترین اسمارٹ فون کو بھی ہیک کرنا پڑتا ہے۔ یہ فون کمپیوٹر سے 8 میٹر کی دُوری پر ہونا چاہیے تاکہ یہ پنکھے سے نکلنے والی آوازوں کو سن کر ڈِی کوڈ کر سکے۔ ایک دفعہ معلومات ڈی کوڈ ہو جائیں تو فون اسے ہیکروں تک منتقل کر سکتا ہے۔ ماہرین نے اپنے تجربے کے دوران ڈیل ڈیسک ٹاپ پی سی اور سام سنگ گلیکسی ایس 4 موبائل کو استعمال کیا۔ بظاہر یہ کسی ایکشن فلم کا سین لگتا ہے، لیکن اس تکنیک کے عملی مظاہرے سے ماہرین نے ثابت کیا کہ یہ ممکن ہے۔

فین میٹر مال وئیر ایک منٹ میں زیادہ سے زیادہ 15بِٹ ڈیٹا بھیج سکتا ہے۔ بظاہر یہ رفتار بہت کم محسوس ہوتی ہے لیکن پاس ورڈ اور خفیہ کلیدیں بھیجنے کے لئے اتنی رفتار بھی بہت ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کے حملے انجام دینا عملی طور پر بہت مشکل ہیں تاہم اس سے ثابت ہوتا ہے کہ موجودہ دور کی وہ تمام ڈیوائسز جن میں پنکھے استعمال ہوتے ہیں، انہیں ہیک کی جا سکتا ہے۔ اس طرح کے حملے کو کمپیوٹروں میں پنکھے کی بجائے واٹر کولنگ سسٹم کے استعمال سے روکا جا سکتا ہے جبکہ کمپیوٹر کے ارد گرد سے اسمارٹ فون ہٹا کر بھی حملے کو ناکام کیا جاسکتا ہے۔

Comments are closed.