مورے کا قانون بچانے کی کوششیں

moores-lawاس میں کوئی شک نہیں کہ کمپیوٹر ٹیکنالوجی ماضی کی طرح ہی تیزی سے ترقی کرتی رہے گی اور ہر نئی نسل کی کمپیوٹر چپ زیادہ سے زیادہ طاقتور ہوگی۔ لیکن اب تکنیکی حدود کی وجہ سے ترقی کی یہ رفتار متاثر ہونے کا خدشہ پیدا ہوچکا ہے۔ 1965ء میں جب انٹل کے شریک بانی گورڈن ای مورے نے دعویٰ کیا کہ تقریباًہر دو سال بعد کمپیوٹر چپ پر موجود ٹرانسسٹر کی تعداد گنی ہوجائے گی تو اس وقت کسی کو یقین نہیں تھا کہ یہ دعویٰ اس قدر سچ ثابت ہوگا۔1975ء سے لیکر آج تک یہ قانون کارگر ہے لیکن اب اس قانون کو بچانے کے لئے چپس بنانے کی نئی ٹیکنالوجی کی اشد ضرورت ہے۔

انٹل نے حال ہی میں 22نینو میٹر ٹیکنالوجی کے حامل پروسیسرز کی پہلی نسل کا اجراء کیا ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت زیر استعمال جدید پروسیسرز 32 نینو میٹر لیتھوگرافی ٹیکنالوجی کی مدد سے بنائے گئے ہیں۔ اس طرح 22 نینو میٹر جتنے چھوٹے ٹرانسسٹر بنا کر انٹل نے مزید کچھ عرصے کیلئے مورے کے قانون کو بچا لیا ہے ۔ کمپیوٹر چپس بنانے کا موجودہ طریقہ پروسیسرز کی اگلی دو یا تین نسلوں یعنی 14اور پھر11نینو میٹر ٹیکنالوجی کی لئے توکار آمد ہے لیکن اس کے بعد یہ ٹیکنالوجی مزید استعمال نہیںکی جاسکے گی۔2007ء میں انٹل کا خیال تھا کہ 22 نینو میٹر ٹیکنالوجی والی چپس بنانے کے لئے اسے لازماً کسی دوسری ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوگی مگر موجودہ ٹیکنالوجی میں ہی کچھ بہتری کرکے اسے مزید کچھ عرصے تک قابل استعمال بنا لیا گیا تھا۔ اندازے کے مطابق ہم یہی ٹیکنالوجی 2013ء تک استعمال کرتے رہے گے لیکن پریشانی کی بات یہ ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی جگہ لینے کے لئے دوسری بہترین ٹیکنالوجی نہ صرف یہ کہ ابھی مکمل طور پر تیار نہیں ہے بلکہ اسے اپنانے میں بہت دیر بھی ہوچکی ہے۔

تحریر جاری ہے۔ یہ بھی پڑھیں

انٹل نے اسی ماہ اعلان کیا ہے کہ اس نے 4ارب ڈالر ایک جرمن کمپنی ASMLمیں لگائے ہیں جو کمپیوٹر چپس بنانے والے آلات بناتی ہے ۔اس سرمایہ کاری کا مقصد کمپیوٹر چپس بنانے کی ٹیکنالوجی کو بہتر بنانا ہے تاکہ ترقی کی رفتار کم نہ ہونے پائے۔

وہ ٹیکنالوجی جو 2013ء کے بعد موجودہ چپس بنانے والی ٹیکنالوجی کی جگہ لے گی، ایکسٹریم الٹرا وائلٹ (EUV) لیتھوگرافی کہلاتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی انتہائی طاقتور بلائے بنفشی روشنی استعمال کرتی ہے جو کہ اسپیکٹرم پر ایکس ریز کے قریب ہوتی ہیں اور ان کی  طولِ موج  (Wave Length)بھی چھوٹی یعنی تقریباً 13نینو میٹر ہوتی ہے۔ یاد رہے کہ موجودہ لیتھوگرافی تیکنیک میں 193نینو میٹر وویو لینتھ کی حامل بلائے بنفشی روشنی استعمال کی جاتی ہے۔ اس طرح چھوٹی طول موج کی بنفشی روشنی مزید چھوٹے پروسیسرز بنانا سکے گی۔ ستم یہ ہے کہ EUV لیتھوگرافی کو مکمل طور پر قابل استعمال بنانا انتہائی دشوار ثابت ہوا ہے۔ ASMLمیں انٹل کی سرمایہ کاری اسی تناظر میں کی گئی ہے تاکہ جرمن کمپنی کی صلاحیتوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اس ٹیکنالوجی کو جلد از جلد تجارتی بنیادوں پر قابل استعمال بنایا جاسکے۔ ASML نے اس سلسلے میں ایک پروٹوٹائپ بھی لیا ہے جو کہ سلیکون ویفر پر EUVکی مدد سے ٹرانسسٹر نقش کرسکتا ہے لیکن یہ پروٹوٹائپ جتنی طاقتور EUVروشنی استعمال کرتا ہے اس کی طاقت تجارتی بنیادوں پر استعمال کے لئے درکار روشنی سے آدھی ہے۔ تاہم یہ کمپنی اس ٹیکنالوجی کو بہتر بنانے کے لئے بہت سرگرمی سے کام کررہی ہے۔ اگرچہ انٹل نے ASMLسے EUVکی اگلی نسل کے لئے معاہدہ کیا ہے لیکن اس معاہدے سے دستیاب ہونے والے وسائل جرمن کمپنی کو EUVکی پہلی نسل میں موجود خامیاں دور کرنے میں معاون ہونگے۔ امید کی جاری ہے کہ جلد ہی دیگر کمپیوٹر چپس بنانے والی کمپنیاں بھی انٹل کی طرح ASMLسے معاہدے کرلیں گی تاکہ اس ٹیکنالوجی کو جلد از جلد تجارتی بنیادوں پر قابل استعمال کیا جاسکے۔

Comments are closed.