مغربی یورپ کے ممالک زبردست سائبر حملے کی زد میں جو پورے انٹرنیٹ کو متاثر کرسکتا ہے

Spamhausتازہ ترین اطلاعات کے مطابق مغربی یورپ کے اکثر ممالک اس وقت شدید سائبر حملے کی ذد میں ہیں۔ یہ حملہ جو دراصل ڈسٹری بیوٹڈ ڈینائل آف سروس اٹیک کی شکل میں ہے، کا حجم تین سو گیگا بٹس فی سیکنڈ جتنا شدید ہے۔ انٹرنیٹ کی تاریخ میں اتنے بڑے حجم کا حملہ پہلے کبھی ریکارڈ نہیں کیا گیا۔ عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ بڑے مالیاتی اداروں اور بینکوں کی سروسز معطل کرنے کے لئے پچاس تا سو گیگا بٹس فی سیکنڈ کا ٹریفک کافی ہوتا ہے۔ لیکن 300 گیگا بٹس فی سیکنڈ کے حجم کا حملہ پہلی بار نوٹس کیا گیا ہے۔  اس قدر زیادہ ٹریفک کی وجہ سے انٹرنیٹ کی رفتار بھی متاثر ہورہی ہے اور ماہرین خدشہ ظاہر کررہے ہیں کہ اس سے پورے انٹرنیٹ کے متاثر ہونے کا خطرہ بھی موجود ہے۔

بیشتر ماہرین اس بات پر متفق ہیں کہ اس حملے کی وجہ Spamhaus اور Cyberbunker کی باہمی چپکلش ہے۔ Spamhaus ایک غیر تجارتی آرگنائزیشن ہے جو ای میل سروس پرائیڈرز کو اسپیم ای میلز کی روک تھام کے لئے مدد فراہم کرتا ہے۔ اس سلسلے میں اس آرگنائزیشن نے ایک ڈیٹا بیس مرتب کررکھا ہے جس میں ہر اس سرور کی تفصیل موجود ہے جو ناپسندیدہ حرکات جیسے اسپیم پیغام بھیجنا، وائرس پھیلانا وغیرہ میں ملوث ہے۔ حال ہی میں Spamhaus نے سائبر بنکر کے سرورز کو بھی اسی طرح بلاک لسٹ میں ڈال دیا تھا۔ سائبر بنکر ایک ڈچ ہوسٹنگ کمپنی ہے جو چائلڈ پورنوگرافی اور دہشت گردی کے مواد کے علاوہ ہر قسم کا مواد ہوسٹ کرنے کی اجازت دیتی ہے۔ Spamhaus سمیت کئی ماہرین کا ماننا ہے کہ سائبر بنکر نے دیگر ہیکرز جن کا تعلق مشرقی یورپ اور روس سے ہے، کے ساتھ مل کر اس حملے کی ابتداء کی ہے۔

اس حملے کا ہدف بھی بنیادی طور پر Spamhaus ہے اور اس آرگنائزیشن کے سی ای او کے مطابق وہ گزشتہ ہفتے سے اس حملے کی ذد میں ہیں۔ تاہم اب تک Spamhaus کے سرورز بخوبی کام کررہے ہیں۔ بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ اس حملے کی وجہ سے پوری دنیا میں انٹرنیٹ متاثر ہورہا ہے۔ تاہم دیگر ذرائع اس بات کی تصدیق نہیں کرتے اور اکثر کی یہی رائے ہے کہ یہ حملہ فی الحال مغربی یورپ تک محدود ہے۔ تاہم اس بات کا خدشہ بہرحال موجود ہے کہ اس حملے کا حجم مزید پھیل کر اتنا زیادہ ہوجائے کہ یہ پورے انٹرنیٹ کو لے ڈوبے۔

یاد رہے کہ اس حملے کا پاکستان میں سست انٹرنیٹ سے تعلق نہیں۔ پاکستان میں سست انٹرنیٹ کی وجہ زیر سمندر فائبر آپٹک کیبل کا کٹ جانا ہے جس کی مرمت کا کام جاری ہے۔

ایک تبصرہ
  1. Ajanbi Hope says

    ابھی تک تو ادہر روای چین ہی چین لکھتا ہے۔ البتی ایک بات میں نے نوت کی ہے کہ ہم سالوں میں شیاد اسقدر اٹیک نہیں ہوئے جتنے وائرس اور سپائی وئر آٹیک ان تین آخری دنوں میں ہوئے۔
    جاوید گوندل ۔ بارسیلونا ، اسپین

Comments are closed.