طویل فاصلے تک، تیز ترین ڈیٹا ٹرانسفر کا نیا ریکارڈ

ریسرچرز کی ایک ٹیم نے طویل ترین فاصلے تک، تیز ترین اور بڑی مقدار میں ڈیٹا ٹرانسفر کرنے کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ بیل لیباریٹریز، نیو جرسی کے ان محققین نے ایک اچھوتی لیکن سادہ تکنیک کا استعمال کیا۔ انہوں نے فائبر آپٹک کیبل میں ایک کے بجائے 2 لیزر بیمز داخل کیں جس کا نتیجہ حیران کن نکلا۔ ڈیٹا جب اپنی منزل مقصود تک پہنچا تو وہ انتہائی صاف تھا، یعنی منتقلی کے عمل کے دوران جو noise پیدا ہوئی، وہ خذف ہوگئی۔ اس وقت زیر استعمال فائبر آپٹک کیبلز میں ایک وقت میں صرف ایک ہی لیز بیم گزاری جاتی ہے۔ لیکن ریسرچرز نے چونکہ دو لیزر بیمز گزاریں، اس لئے ڈیٹا منتقلی کی رفتار میں زبردست اضافہ ہوا۔ ساتھ ہی ڈیٹا زیادہ دور تک بھی منتقل کیا جاسکا۔

ریسرچرز نے تجرباتی طور پر ڈیٹا 7 ہزار 953 میل دور تک، 400 گیگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے منتقل کرنے کا مظاہرہ کیا۔ یہ فاصلہ کسی بھی زیر سمندر فائبر آپٹک کیبل سے زیادہ ہے اور ڈیٹا منتقلی کی یہ رفتار فی الوقت دستیاب تیز ترین تجارتی لائن سے 10 گنا زیادہ ہے۔

خبر کی مزید تفصیل جون 2013ء کے شمارے میں پڑھی جاسکتی ہے

Comments are closed.