پہلی رنگین کوانٹم ڈاٹس پر مبنی ڈسپلے

سامسنگ کے محقیقین نے دنیا کا پہلا مکمل رنگین ڈسپلے تیار کر لی ہے  جو کوانٹم ڈاٹس کا استعمال کرتی ہے۔ کوانٹم ڈاٹس ڈسپلے آج کل استعمال ہونے والے موبائل فونز ہر ایم پی تھری پلئیرز کی ڈسپلے کے مقابلے میں کہیں زیادہ روشن، سستی اور کم توانائی استعمال کرتی ہیں۔

سام سنگ کی تیار کردہ اس چار انچ کی ڈسپلے کو کنٹرول کرنے کے لئے ایک ایکٹیو میٹرکس استعمال کی گئی ہے جس کا مطلب ہے کہ ہر رنگین کوانٹم ڈاٹ پکسل کو  آن یا آف کرنے کے لئے ایک ٹرانسسٹر استعمال کیا جاتا ہے۔ محقیقین نے اس ڈسپلے کے پروٹوٹائپ کو گلاس کے ساتھ ساتھ لچکدار پلاسٹنک سے بھی بنایا ہے۔ سام سنگ ایڈوائنس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی کے جونگ من کم کے مطابق “ہم نے ایک سائنسی چیلنج کو تیکنیکی کامیابی میں بدل دیا ہے۔”

کوانٹم ڈاٹس سیمی کنڈکٹر نینو کریسٹلز ہوتے ہیں جو کرنٹ یا روشنی کی موجودگی میں روشن ہوجاتے ہیں۔ ان سے خارج ہونے والا رنگ ان کے سائز اور اس مادے پر منحصر ہوتا ہے جن سے یہ بنائے گئے ہیں۔ ان کا خوب روشن ہونا، اصلی رنگ اور کم بجلی خرچ کرنا انہیں ڈسپلے اسکرینز تیار کرنے کے لئے پرکشش بناتا ہے۔ آج کل زیر استعمال زیادہ تر کمپیوٹر مونیٹر اور ٹی وی LCDs پر مبنی ہوتے ہیں۔ یہ لیکوئیڈ کریسٹل ڈسپلے اگرچہ کیتھوڈ رے ٹیوب کے مقابلے میں بہت کم بجلی خرچ کرتے ہیں تاہم بجلی کی یہ مقدار بھی کافی زیادہ ہے۔ خاص طور پر جب آپ چھوٹے اور پورٹیبل ڈیوائسس کی بات کررہے ہو۔ LCDs کے مقابلے میں OLED یعنی آرگینک لائٹ ایمیٹنگ ڈائیوڈ بہت روشن اور توانائی کے معاملے میں کفایت شعار ہوتے ہیں۔ لیکن ان کی مدد سے صرف چھوٹی ڈسپلے اسکرین ہی تیار کی جاسکتی ہیں کیونکہ ان کی مدد سے ٹی وی جیسے بڑی اسکرین تیار کرنا بہت مہنگا ہے۔ نیز ان میں استعمال ہونے والے نامیاتی مادے کی عمر بھی کم ہوتی ہے۔

کوانٹم ڈاٹس ڈسپلے کسی بھی عام ایل سی ڈی کے مقابلے میں پانچ گنا کم بجلی خرچ کرتے ہیں یہ خوب روشن اور چمکدار ہوتی ہیں نیز ان کی عمر بھی او ایل ہی ڈی کے مقابلے میں زیادہ ہوتی ہیں۔ اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہیں ایل سی ڈی اور او ایل ہی ڈی کے مقابلے میں آدھی قیمت میں تیار کیا جاسکتا ہے۔

ان کوانٹم ڈاٹس پر مبنی اسکرینز کو مارکیٹ میں آنے میں کم از کم تین سال مزید درکار ہیں۔ ابھی کہی تحقیقی اور تیکنیکی مسائل حل طلب ہیں۔ اس وقت دستیاب بہترین کوانٹم ڈاٹ ڈسپلے بھی توانائی کے معاملے میں او ایل ہی ڈیز جتنی کفایت شعار نہیں۔ اس کے علاوہ دس ہزار گھنٹے استعمال کے بعد یہ کوانٹم ڈاٹ اسکرینز مدھم ہونا شروع ہوجاتی ہیں نیز انہیں بڑے پیمانے پر تیار کرنے کے طریقے بھی دریافت کرنے ہونگے۔  لہذا ان سب مسائل سے نمٹنے کے بعد ہی یہ اسکرینز مارکیٹ میں بڑۓ پیمانے پر دستیاب ہوسکیں گی۔

Comments are closed.