ٹروکالر ایپلی کیشن کیسے کام کرتی ہے؟

پہلی دفعہ جب ٹروکالر (Truecaller) ایپلی کیشن کے بارے میں سنا تو بڑی حیرت ہوئی۔ کیونکہ اپنے دعووں کے اعتبار سے یہ ایک حیرت انگیز ایپلی کیشن ہے۔

وہ اس طرح کہ کوئی ایسا نمبر جو آپ کی فون بک میں موجود نہ ہو، اس نمبر سے کال آنے پر بھی کال کرنے والے کا نام لکھا آرہا ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کا سب سے حیرت انگیز فیچر اس کے ذریعے نمبر تلاش کرنا ہے۔ یعنی آپ کسی کا بھی نام لکھ کر اُس کا نمبر تلاش کر سکتے ہیں۔

ٹرو کالر اپنے آپ کو ’’گلوبل فون ڈائریکٹری‘‘ کہتی ہے۔ یہ ایپلی کیشن ایک سویڈش کمپنی کی بنائی ہوئی ہے۔ جس کے پاس کئی ممالک کے فون نمبرز (موبائل اور لینڈ لائن) کا بہت بڑا ڈیٹا بیس موجود ہے۔ ان میں پاکستان، انڈیا، سویڈن، ناروے، ڈنمارک، لبنان، کویت اردن کے علاوہ کئی ممالک شامل ہیں۔

ٹروکالر کا کہنا ہے کہ یہ ڈیٹا بیس پبلک ذرائع جیسے کہ یلو /وائٹ پیجز، او ایل ایکس اور دیگر ویب سائٹس سے پارٹنر شپ کے تحت حاصل کیے گئے نمبرز سے بنایا گیا ہے۔

او ایل ایکس ہو، جابز حاصل کرنے والی ویب سائٹس یا دیگر آن لائن فورمز لوگوں نے سب جگہ اپنی تفصیلات خود ہی ڈالنا شروع کر رکھی ہیں۔ اس لیے ٹروکالر کا کہنا ہے کہ وہ ڈیٹا اسکریپنگ کے ذریعے آن لائن ذرائع سے یہ نمبر تلاش کر کے اپنے ڈیٹا بیس میں شامل کرتے ہیں۔ کسی حد تک یہ بات درست بھی ہے۔

جب آپ کسی کا بھی نام لکھ کر اس کا نمبر تلاش کر سکتے ہوں، نامعلوم نمبرز سے آنے والی کالز پر بھی پتا چل جائے کہ نمبر کس کا ہے، اسپیم کالز سے آپ بچ سکیں گے اور اپنی بلیک لسٹ بنا کر کالز بلاک بھی کر سکیں۔ سب سے بڑھ کر ایپلی کیشن مفت ہو اسے کون استعمال نہیں کرے گا؟

یہ ایپلی کیشن آئی او ایس، اینڈرائیڈ، ونڈوز ، سیمبیان اور بلیک بیری فونز کے لیے دستیاب ہے۔
یہی وجہ ہے کہ ایپلی کیشن انتہائی مشہور ہوئی اور آج اس کے کروڑوں صارفین ہیں۔ صارفین کے بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس کا ڈیٹا بیس بھی وسیع تر ہوتا گیا جس نے پرائیویسی کے شدید خدشات پیدا کر دیے۔ انڈیا میں تو کئی بڑے اور مشہور لوگوں کے نمبرز اس کے ذریعے منظر عام پر آئے۔

اگرچہ اس کے فری ورژن میں سب کچھ موجود ہے لیکن اس ایپلی کیشن کے مکمل فیچرز استعمال کرنے کے لیے لوگوں نے اسے خریدنا بھی شروع کر دیا۔ اس کی مانگ اتنی بڑھی کہ ایپل کے ایپلی کیشن اسٹور پر پریمیئم ایپلی کیشنز کی لسٹ میں یہ پہلے نمبر پر آ گئی۔ اپنے ان مشکوک فیچرز کی بنا پر ایپلی کیشن بنانے والی کمپنی مالا مال ہو گئی۔
ٹروکالر نے نمبر سے نام تلاش کرنے کا فیچر اپنی ویب سائٹ پر بھی فراہم کر رکھا ہے۔
www.truecaller.com

truecaller-find-number
اس کی ویب سائٹ پر جا کر آپ کوئی بھی نمبر لکھ کر دیکھ سکتے ہیں کہ یہ کس کا نمبر ہے۔ اگر نمبر اس کے ڈیٹا بیس میں موجود ہوا تو آپ کو بتا دیا جائے گا۔ نمبر دیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ ان کی ویب سائٹ پر بذریعہ فیس بک، یاہو، گوگل، ٹوئٹر یا لنکڈاِن لاگ اِن ہوں۔

ٹروکالر ڈیٹا بیس کیسے بنایا گیا؟

تحریر جاری ہے۔ یہ بھی پڑھیں

جب آپ اس کے ڈیٹا بیس میں اپنا اور اپنے دوستوں کا نمبر دیکھیں گے تو ضرور سوچیں گے کہ ہمارا نمبر تو کہیں آن لائن موجود نہیں پھر اس کے ڈیٹا بیس میں کیسے آیا؟ ٹرو کالر کی جانب سے تو صفائیاں پیش کی جاتی ہیں کہ یہ کوئی غیر قانونی ذریعہ استعمال نہیں کرتے لیکن عام خیال ہے کہ ممکنہ طور پر یہ ایپلی کیشن فون پر انسٹال ہونے کے بعد مکمل فون بُک کو اپنے سرور پر اپ لوڈ کر دیتی ہے۔

چونکہ لوگ دوسروں کے نمبر حاصل کرنا چاہتے ہیں، اسپیم کالز سے بچنا چاہتے ہیں اس لیے ہر آئے دن اس ایپلی کیشن کے صارفین کی تعداد میں ہزاروں کا اضافہ ہو رہا ہے۔ جس سے اس کا ڈیٹا بیس نہ صرف تیزی سے بڑھ رہا ہے بلکہ درست بھی ہو رہا ہے۔ جب ایک نمبر کئی لوگوں کے پاس ایک ہی نام سے محفوظ ہوتا ہے تو اس کا سسٹم جان لیتا ہے کہ یہ فون نمبر کس کا ہے۔ یہی طریقہ استعمال کرتے ہوئے آج ’’ٹروکالر‘‘ واقعی ایک بہت بڑی گلوبل فون ڈائریکٹری بن چکی ہے۔

اگر کسی کی فون بک میں آپ کا نمبر محفوظ ہے اور وہ یہ ایپلی کیشن انسٹال کرتا ہے تو ٹروکالر کے پاس آپ کا نام اور نمبر موجود ہے۔ یعنی آپ یہ ایپلی کیشن استعمال کریں نہ کریں، اس کے ڈیٹا بیس میں آپ کا نمبر ہو سکتا ہے۔

آپ کسی کو کال کرتے ہوئے یہ نہیں سوچ سکتے کہ آپ نامعلوم رہیں گے۔ اس کے علاوہ آپ اپنا نمبر بھی محفوظ نہیں رکھ سکتے۔ کوئی بھی یہ ایپلی کیشن استعمال کرتے ہوئے آپ کا نمبر تلاش کر سکتا ہے۔ اس ایپلی کیشن کے کام کرنے کا یہ طریقہ کار سب کی پرائیویسی کے لیے شدید خطرہ بن چکا ہے۔
چونکہ لوگوں نے دوسروں کے نام یاددہانی یا اپنی آسانی کی خاطر مختلف ناموں سے محفوظ کر رکھے ہوتے ہیں اس لیے ایسے نمبرز تلاش کرنے پر ویسا ہی نام آتا ہے مثلاً اسلم انکل، علی کمپیوٹنگ وغیرہ۔ اس بات سے یہ گمان پختہ ہو جاتا ہے کہ یہ ایپلی کیشن لوگوں کی فون بک چوری کرنے میں مصروف ہے۔

ٹروکالر صرف فون بک ہی نہیں کئی طرح سے لوگوں کا ڈیٹا ہتھیانے میں مصروف ہے۔ مثلاً پہلی دفعہ ایپلی کیشن استعمال کرتے ہوئے خود کو ویری فائی کروانا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ یہ کہتے ہیں کہ اگر ٹروکالر ڈائریکٹری میں آپ کا نام درست نہیں آرہا تھے اسے آپ اس یورآر ایل پر جا کر درست کرنے کی درخواست ارسال کر سکتے ہیں:
www.truecaller.com/name-suggestion
یعنی ان کاڈیٹا بیس درست کرنے میں خود ان کی مدد کریں!

truecaller_com_name-suggestion
اس کے علاوہ اگر آپ ان کی ڈائریکٹری سے اپنا نمبر حذف کرانا چاہیں تو یہاں درخواست دے سکتے ہیں:
www.truecaller.com/unlist

truecaller-unlist-number
اس کے علاوہ ٹروکالر پر پروفائل بھی بنائی جا سکتی ہے۔ اس طرح اگر کوئی آپ کے نام سے تلاش کر کے نمبر حاصل کرنا چاہے تو پہلے آپ کی اجازت درکار ہو گی۔ آپ بھی دیکھ سکتے ہیں کہ کتنے لوگوں نے آپ کی پروفائل دیکھی۔ اس کے علاوہ فیس بک کی طرح یہ آپ کو وہ لوگ بھی دکھاتا ہے جن کو آپ شاید جانتے ہوں۔ اس طرح آپ ان سے بھی رابطہ قائم کر سکتے ہیں۔

اختتامیہ

اس ری ویو کا مقصد آپ کو اس مشکوک ایپلی کیشن کے کام کرنے کا طریقہ کار واضح کرنا تھا۔ کچھ عرصہ پہلے ٹروکالر کے سرور پر ہیکرز کا حملہ بھی ہو چکا ہے۔ ہیکرز نے دعویٰ کیا تھا کہ انھوں نے ٹروکالر کے سرور سے چار جی بی سے زائد ڈیٹا چُرا لیا ہے جس میں لوگوں کے فون نمبرز کے ساتھ ساتھ ای میل اور فیس بک اکاؤنٹس کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔ اس لیے بہتر ہے کہ نہ اس ایپلی کیشن کو خود انسٹال کریں اور نہ ہی دوسروں کو مشورہ دیں۔ ایک دوسرے کی پرائیویسی کا احترام ہم سب پر فرض ہے۔

 

(یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نومبر 2013 میں شائع ہوئی)

3 تبصرے
  1. Ammar IbneZia says

    مبارک ہو بھائی علمدار، آپ کا نمبر بھی اُن کے ڈیٹابیس میں موجود ہے۔ اب آپ ذرا یہ پتا کریں کہ یہ کون صاحب ہیں جنھوں نے آپ کا نمبر اس عجیب و غریب نام سے محفوظ کیا ہے۔ 🙂

  2. Ammar IbneZia says

    مبارک ہو بھائی علمدار، آپ کا نمبر بھی اُن کے ڈیٹابیس میں موجود ہے۔ اب آپ ذرا یہ پتا کریں کہ یہ کون صاحب ہیں جنھوں نے آپ کا نمبر اس عجیب و غریب نام سے محفوظ کیا ہے۔ 🙂

  3. Alamdar says

    sophos.com

    اس وجہ سے 🙂

Comments are closed.