ٹوئٹر کی کمائی کے راز
ٹوئٹر سوشل میڈیا کا ایک بہت بڑا نام ہے۔ اس کی سالانہ آمدن اربوں ڈالر پر مبنی ہے۔ کیا آپ جاننا چاہتے ہیں کہ ٹوئٹر کی کمائی کا راز کیا ہے؟
گزشتہ شمارے میں ہم نے فیس بک کے ذرائع آمدن پر روشنی ڈالی تھی کہ کس طرح وہ صارفین کے مفت کانٹینٹ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اشتہارات دکھاتا ہے اور سالانہ ایک ارب ڈالر منافع کماتا ہے، اس بار ہم ٹوئٹر کے ذرائع آمدن پر روشنی ڈالنے کی کوشش کریں گے اور دیکھیں گے کہ ایک تجارتی منصوبے کے طور پر ٹوئٹر کن کن طریقوں اور ذرائع سے آمدنی حاصل کرتا ہے۔
ٹوئٹر 2006 میں منظرِ عام پر آیا، اگلے چار سالوں تک اس کا زور “مائیکرو بلاگنگ” کے ایک پلیٹ فارم کے طور پر اپنی شناخت پختہ کرنے اور مختلف پلیٹ فارمز پر ایپلی کیشنز بنانے کے عمل کو آسان بنانے پر رہا جیسے موبائل فونز، اور ویب براؤزرز کے پلگ انز وغیرہ، اس سارے عرصے میں صارفین کی تعداد روز بروز بڑھتی چلی گئی لہٰذا ویب سائٹ کے آؤٹیج outage کے مسائل سامنے آنے لگے چنانچہ ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ویب سائٹ کے بنیادی ڈھانچے پر توجہ دی جانے لگی۔
2010 تک جب صحافی جیک ڈورسی (Jack Dorsey)جو کمپنی کے بانیوں میں سے ایک اور چیئرمین تھا، سے سوال کرتے تھے کہ کمپنی منافع کیسے حاصل کرے گی تو اس کے پاس کوئی شافی جواب نہیں ہوتا تھا، کبھی کبھی اس کا جواب یہ ہوتا تھا کہ جیسے آپ یہ پوچھ رہے ہوں کہ گوگل اپنا منافع کیسے حاصل کرے گا، یقینا کوئی دن آئے گا جب یہ منافع حاصل کرے گا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ ٹوئٹر کی انتظامیہ کے پاس اس ضمن میں کوئی واضح پلان نہیں تھا، تاہم جیک ڈورسی نے یہ یقین دلایا تھا کہ ٹوئٹر کبھی اشتہارات نشر نہیں کرے گا یعنی اشتہاری بینر۔
جب ٹوئٹر نے ایک اچھوتے انداز کی مائکرو بلاگنگ کے طور پر جو اس وقت تک رائج نہیں تھی خود کو منوا لیا تو اس میں سرمایہ کاری کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا۔ پہلے ہی سال ٹوئٹر میں 5 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی گئی، پھر 22 ملین ڈالر، اس کے بعد 35 ملین ڈالر جبکہ 2010 میں ٹوئٹر 200 ملین ڈالر سرمایہ کاری کی مد میں حاصل کرنے میں کامیاب رہا اور یوں کمپنی کی کْل قیمت 3.7 ارب ڈالر تک جا پہنچی جو شیئر بازار میں اپنے 35 ہزار شیئرز بیچنے کا نتیجہ تھا، 2011 میں کمپنی کی کْل قیمت 7.8 ارب ڈالر تھی،
اسی سال سعودی شہزادے الولید بن طلال نے ٹوئٹر میں 300 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔
اگرچہ کمپنی کے پاس ذرائع آمدن کے حوالے سے کوئی واضح پلان نہیں تھا تاہم ابتدائی آمدن اسے 2009 میں حاصل ہوئی جب اس نے گوگل اور مائکروسافٹ کو اپنے تلاش کے نتائج فراہم کرنے کے معاہدے کیے اور یوں گوگل سے 15 ملین ڈالر جبکہ مائکروسافٹ سے 10 ملین ڈالر وصول کیے، اس سال کے آخر میں ٹوئٹر نے 4 ملین ڈالر منافع کمایا جبکہ صارفین کی تعداد 25 ملین تک جا پہنچی تھی۔
2011 میں ٹوئٹر نے 139.5 ملین ڈالر اشتہارات کی مد میں حاصل کیے اور توقع ہے کہ اس سال کے آخر تک 260 ملین ڈالر تک چا پہنچے گا، توقع ہے کہ اگلے سال اشتہارات کی مد میں حاصل ہونے والی رقوم 1.45 ارب ڈالر تک جا پہنچیں گی جن میں 111 ملین ڈالر منافع ہوگا جبکہ صارفین کی تعداد ایک ارب سے تجاوز کر جائے گی۔
اشتہارات
1- پرموٹڈ ٹویٹ (promoted tweet)
اشتہارات کی پہلی قسم جن سے ٹوئٹر آمدنی حاصل کرتا ہے، مثال کے طور پر جب آپ لفظ پیانو piano تلاش کرتے ہیں یا آئی فون کے ہیش ٹیگ #iphone کو تلاش کرتے ہیں تو نتائج میں اشتہاری ٹویٹ سب سے اوپر ہوتی ہے جسے اورنج رنگ کے تیر سے الگ کیا گیا ہوتا ہے۔ یہ ٹویٹس صارف کی ٹائم لائن کے اوپر یا تھوڑا سا نیچے بھی نظر آسکتی ہیں جب صارف لاگ ان یا اپنی ٹائم لائن کو اپڈیٹ کرتا ہے۔
کسی صارف کی ٹائم لائن پر ایسی اشتہاری ٹویٹس کے ظاہر ہونے کے لیے لازم ہے کہ صارف نو معیارات پر پورا اترتا ہو، سب سے پہلے اسے وہ ہدف یا ٹارگٹڈ کی ورڈ لکھ کر تلاش کا عمل سر انجام دینا ہوگا، اس کے بعد صارف کی طرف سے لکھی گئی ٹویٹ سے کسی طرح کی انٹریکشن ہونی لازمی ہے جیسے مخصوص تعداد میں اسے دیکھنا یا اسے ری ٹویٹ کرنا یا اس کا جواب دینا یا اس میں موجود ربط پر کلک کرنا جس کے بعد اشتہاری ٹویٹ اس صارف کی ٹائم لائن میں ظاہر ہوگی جس نے وہ سادہ ٹویٹ لکھی تھی چاہے وہ اشتہاری ٹویٹ کے صارف کو فالو بھی نہ کر رہا ہو۔
ان ٹویٹس کی دقیق ترین ٹارگٹنگ کی کسٹمائزیشن بھی کی جاسکتی ہے، مثلاً آپ چاہتے ہیں کہ یہ ٹویٹ نئے فالوورز کو نظر آئے تاکہ انہیں کوئی مخصوص آفر دی جاسکے یا ان صارفین کو ہدف بنانا جو آپ کے فالوورز نہیں ہیں تاہم باہم مشترک دلچسپیاں رکھتے ہیں تاکہ فالوورز کی تعداد میں اضافہ کیا جاسکے۔
ممالک کی سطح پر جغرافیائی ٹارگٹنگ بھی کی جاسکتی ہے۔
مثال کے طور پر اگر کوئی کمپنی چین میں آئی فون کی مرمت کا کام کرتی ہے تو پاکستان کے شہریوں کو اس کمپنی کی ٹویٹس دِکھانا بے مقصد ہے، یا اگر آپ کسی نئے ملک میں اپنی برانچ کھولنا چاہتے ہیں جیسے امارات جبکہ فی الحال آپ پاکستان میں ہیں تو آپ ٹارگٹنگ کو صرف متحدہ عرب امارات کے صارفین تک ہی محدود رکھنا چاہیں گے جبکہ امریکا میں ٹارگٹنگ محض ایک ریاست (State) تک بھی محدود کی جاسکتی ہے۔
یہ ٹویٹس اسپیم صارفین کو نظر نہیں آتیں، کیونکہ ان کے ظاہر ہونے کی کم سے کم شرط کھاتے کی فعالیت کے ساتھ ساتھ کچھ فالوورز بھی ہونے لازمی ہیں۔ جبکہ ہر تھوڑے عرصے بعد لاگ ان ہونا، ٹویٹس کی شرح اور دوسروں کے ساتھ انٹریکشن بھی ان شرائط میں شامل ہے۔
یہ ٹویٹس مختلف پلیٹ فارموں پر بھی ظاہر ہوتی ہیں اور ان کا انحصار ایپلیکیشنز بنانے والے ڈیولپرز پر ہے کہ وہ ان ٹویٹس کو اپنی ایپلی کیشنز میں ظاہر ہونے دیں جیسے موبائل فونز اور اس طرح وہ ٹوئٹر کے ساتھ ان ٹویٹس کی نصف آمدنی کے حصہ دار بن جاتے ہیں۔
سیاسی مہمات کے لیے بھی ٹوئٹر ایک خاص انداز کی اشتہاری ٹویٹس کی سہولت دیتا ہے جیسے انتخابات کے زمانے میں اگر کوئی انتخابات کے حوالے سے کچھ تلاش کرے تو تلاش کے نتائج میں ایسی اشتہاری ٹویٹس سب سے اوپر نظر آئیں گی جن میں مثال کے طور پر کوئی صدارتی امیدوار دوسرے صدارتی امیدوار کو کسی مخصوص مقام پر مناظرے کا چیلنج دے رہا ہوگا یا اس کی کسی پالیسی کی مخالفت کررہا ہوگا۔
آج کل چلنے والی امریکی صدارتی انتخابی مہم کے دوران ایسی ٹویٹس عام دیکھی جاسکتی ہیں۔
یہ بتانا ضروری ہے کہ اشتہاری ٹویٹس کا خرچ Engagement کی بنیادوں پر ہوتا ہے جسے CPE کہا جاتا ہے یعنی Cost Per Engagementمطلب کہ آپ صرف اس ٹویٹ کے پیسے ادا کریں گے اگر صارف اس کے ساتھ کسی قسم Engagement یا دلچسپی ظاہر کرے جیسے ربط پر کلک کرنا، ری ٹویٹ کرنا، فیوریٹ کرنا یا اس کا جواب دینا وغیرہ۔ صرف ٹویٹ کے ظاہر ہونے پر رقم ادا نہیں کی جاتی۔ یہ نظام دیگر تمام اشتہاری طریقوں پر لاگو ہے۔
2- پرموٹڈ رجحان promoted trend
جب کوئی بین الاقوامی کمپنی کسی اہم اور عالمی چیز کی تشہیر کرنا چاہے تو اسے ہر صارف کی پروفائل میں صرف پرموٹڈ ٹویٹس ہی کافی نہیں ہوتیں لہذا وہ پورا ایک پرموٹڈ ٹرینڈ یعنی رجحان خرید لیتی ہے تاکہ ویب سائٹ کے تمام صارفین کی توجہ کسی نئے عالمی واقعے پر کرائی جاسکے اور اس کے بارے میں ٹویٹس کی جاسکیں، رجحانات کو کسی مخصوص برانڈ کی تشہیر یا کسی عالمی پیمانے کی تقریب جیسے کسی نئی پراڈکٹ کا اجراء یا مخصوص کانفرنس کی طرف توجہ دلانے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔
رجحانات کی فہرست ویب سائٹ کی دائیں طرف کی فہرست میں ظاہر ہو رہی ہوتی ہے اور اس میں صارفین کی حالیہ گفتگو کے نمایاں ہیش ٹیگ شامل ہوتے ہیں جن پر کلک کرنے سے صارف کو اس رجحان کے تلاش کے صفحے پر منتقل کردیا جاتا ہے جس میں اس مخصوص رجحان کی تازہ ترین ٹویٹس موجود ہوتی ہیں۔
مثلاً سام سنگ #galaxyS3 کا رجحان یا ٹرینڈ خریدتی ہے، اب چاہے زیادہ تر صارفین اس رجحان کے بارے میں گفتگو نا بھی کر رہے ہوں تب بھی یہ اس بات کی نشاندہی کے ساتھ کہ یہ پرموٹڈ رجحان ہے فہرست میں موجود ہوگا اور اس پر کلک کرنے سے وہ اپڈیٹس ظاہر ہوں گی جو صارفین نے اس پراڈکٹ کے حوالے سے نشر کی تھیں جیسے توقعات، ردِ عمل یا اجراء کی کانفرنس کی تفصیل وغیرہ۔
3- پرموٹڈ کھاتے promoted account
تمام صارفین کو ایک فہرست دکھائی جاتی ہے جس میں کچھ دیگر صارفین کو فالو کرنے کی تجویز دی جاتی ہے، اس فہرست کا انحصار آپ کی دلچسپیوں، دوست یعنی فالوورز، کی ورڈز وغیرہ پر ہوتا ہے، لیکن اگر کوئی کمپنی اپنے نئے اکاؤنٹ کی تشہیر کچھ مخصوص دلچسپیوں کی بنیاد پر کرنا چاہے تو؟ ایسا ہوتا ہے، اور ایسی کمپنی کا اکاؤنٹ who to follow کی فہرست میں اورنج رنگ کی علامت کے ساتھ ظاہر ہوتا ہے۔
فرض کرتے ہیں کہ صارفین کا ایک گروہ جن میں آپ بھی شامل ہیں تعلیم سے متعلقہ اکاؤنٹس کو فالو کرتے ہیں جیسے یونیورسٹیاں، اساتذہ، اشاعتی وتحقیقی ادارے اور دیگر تعلیمی ویب سائٹس، اگر آپ اس ذمرے کے کچھ اکاؤنٹس کو فالو کر رہے ہیں مگر @edupak کے اکاؤنٹ کو فالو نہیں کر رہے تو اشتہاری ہونے کی صورت میں یہ بہت ممکن ہے کہ یہ اکاؤنٹ تجاویز کی فہرست میں آپ کو نظر آئے گا کیونکہ یہ آپ کی دلچسپیوں سے مطابقت رکھتا ہے اور آپ انہیں پسند بھی کریں گے۔
اسی طرح اگر آپ کچھ نیوز چینلز کے اکاؤنٹس فالو کر رہے ہیں جیسے جیو نیوز، بی بی سی، الجزیرہ انگلش وغیرہ مگر آپ سی این این کو فالو نہیں کر رہے، تو بہت ممکن ہے کہ یہ اکاؤنٹ اگر عام حالت میں نہیں تو اشتہاری تجاویز کے طور پر آپ کو نظر آئے گا۔
ان ٹویٹس کو بھی جغرافیائی ٹارگٹنگ اور تلاش کے نتائج میں میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے کہ اگر کوئی lumia 900فون کو تلاش کرے تو اسے نوکیا کا آفیشل اکاؤنٹ تجویز کے طور پر نظر آسکتا ہے، یا فون سے متعلق خصوصی اکاؤنٹ بھی ظاہر ہوسکتا ہے۔
4- خصوصی پروفائل
اوپر کے تین چینل ٹوئٹر کی آمدنی کے بنیادی اوزار ہیں جن سے ٹوئٹر اپنی آمدنی حاصل کرتا ہے۔تاہم دو ایسے ذرائع اور بھی ہیں جنہیں کمالیات میں شمار کیا جاسکتا ہے اور جو بڑے بڑے برانڈز کے لیے مخصوص ہیں۔ مثال کے طور پر کوئی کمپنی اپنے اکاؤنٹ کی پروفائل میں بنیادی تبدیلیاں کرنا چاہتی ہے جس کی عام صارفین کو اجازت نہیں۔ اس صورت میں ٹوئٹر کمپنی کو ہیڈر میں کمپنی کا لوگو 835×90 پکسل کے سائز میں لگانے کی اجازت دیتا ہے اور یہ سہولت مفت نہیں ہے۔
اس کے علاوہ کسی ٹویٹ کو ٹائم لائن میں ہمیشہ سب سے اوپر ظاہر کرنے کی خوبی بھی فراہم کی جاسکتی ہے اب چاہے ٹویٹ کتنی بھی پرانی کیوں نہ ہو وہ ہمیشہ ٹائم لائن میں سب سے اوپر چسپاں رہے گی۔ اس اضافی خوبی کے بڑے فوائد ہیں۔ مثال کے طور پر آپ نے کوئی نئی پراڈکٹ لانچ کی ہے اور اس کے بارے میں ایک ٹویٹ لکھی ہے جس میں اس نئی پراڈکٹ کی تفصیلات کا ربط موجود ہے اور آپ اس ٹویٹ کو اپنی ٹائم لائن میں سب سے اوپر چسپاں کردیتے ہیں۔ اس طرح اس ٹویٹ کے ساتھ رد عمل کے امکانات بہت زیادہ بڑھ جاتے ہیں اور آپ صارفین کو بار بار ایک ہی ٹویٹ دوبارہ سے ری ٹویٹ کر کر کے پریشان کرنے سے بھی بچ جاتے ہیں۔
اس طرح ٹویٹ چسپاں رہتی ہے حتیٰ کہ آپ اسے ہٹانے کا فیصلہ نہ کر لیں۔اسی طرح آپ کوئی اہم اعلان کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے لئے بھی یہ چسپاں ٹویٹس بے حد مفید ہیں۔
پروفائل کی اضافی خوبیوں میں ٹائم لائن میں ٹویٹ کے اندر مکمل ویڈیو دیکھنے کی خوبی بھی شامل ہے، مثال کے طور پر آپ کی کمپنی تھوڑی دیر بعد ایک نئی پراڈکٹ لانچ کرنے والی ہے یا کوئی پریس کانفرنس کرنے والی ہے، اپنے ٹوئٹر فالوورز کو با خبر رکھنے کے لیے آپ ایک ٹویٹ میں براہ راست نشریات کا ویڈیو شامل کردیتے ہیں۔ جسے صارفین آپ کی ٹائم لائن پر ہی رہتے ہوئے براہ راست دیکھ سکیں گے۔
5- ہیش ٹیگ کا صفحہ
ٹوئٹر پر عام طور سے اگر آپ یہ جاننا چاہتے ہیں کہ لوگ کسی مخصوص موضوع پر کیا گفت وشنید کر رہے ہیں تو آپ اس موضوع سے متعلق کسی ہیش ٹیگ کا مشاہدہ کرتے ہیں، آپ اس ہیش ٹیگ کو تلاش کرتے ہیں اور اس موضوع پر گفتگو کرنے والے تمام دیگر صارفین کی گفتگو اسی ایک صفحہ پر حاصل کرلیتے ہیں۔
لیکن اگر کوئی خود کو دوسروں سے ممتاز کرنا چاہے تو؟ بات کرتے ہیں مشہور ریس نیسکار Nascar کی، ریس کی انتظامیہ نے اکاؤنٹ کے پیج کی بجائے ہیش ٹیگ #NASCAR کا صفحہ مختص کیا جس میں کہ اس ہیش ٹیگ کی حامل تمام ٹویٹس ظاہر ہوتیں جس میں کہ بہت ساری اضافی تبدیلیاں ممکن ہیں جیسے اگر اس ہیش ٹیگ کی حامل کسی ٹویٹ میں تصویر ہو تو وہ پوری ظاہر ہوگی نا کہ اس کا صرف ربط، مزید برآں اس ہیش ٹیگ کی ٹویٹ کو @ کی علامت کے ساتھ بھی بھیجا جاسکتا ہے۔
6- شماریات
اپنی اشتہاری مہم لانچ کرنے کے بعد یہ بھی ضروری ہے کہ آپ اس کی شماریات پر بھی نظر رکھیں تاکہ آپ یہ جان سکیں کہ کیا آپ نے اس سے اپنے مقاصد حاصل بھی کیے ہیں یا نہیں؟ یہاں شماریات کا تعلق صرف ٹوئٹر سے ہے نا کہ آپ کی ویب سائٹ سے، اشتہاری مہمیں شروع کرنے والوں کے لیے ٹوئٹر شماریات کی سہولت فراہم کرتا ہے چاہے وہ ٹویٹس ہوں، ٹرینڈ ہوں یا کھاتے۔ شماریات آپ کو تمام سرگرمیوں کی رپورٹ دیتے ہیں کہ آپ کی ٹویٹ کتنی دفعہ ظاہر ہوئی اور اس کے نتیجے میں کتنے لوگوں نے آپ کو فالو کیا، ٹویٹ کتنی دفعہ ری ٹویٹ ہوئی، اس میں موجود ربط پر کتنی دفعہ کلک کیا گیا، آپ کے اکانٹ کا کتنی دفعہ مشاہدہ کیا گیا اور کتنے لوگوں نے آپ کو اَن فالو کیا وغیرہ، اس میں ٹائم لائن کی سرگرمیاں بھی شامل ہوتی ہیں اور تفصیل سے بتایا جاتا ہے کہ اپنے زندگی میں ہر ٹویٹ کا کیا انجام ٹھہرا۔
شماریات آپ کو فالوورز کی گہری تفصیلات فراہم کرتی ہیں، آپ ان کی دلچسپیاں اور ان دلچسپیوں کی شدت تک جان سکتے ہیں، مثال کے طور پر آپ کے 75% فالوورز آئی ٹی اور گیمز کی خبروں کے دلدادہ ہیں، ان معلومات سے پتہ چلے گا کہ آپ کے فالوورز آپ کی ٹویٹس سے کس طرح انٹریکٹ کرتے ہیں، کمزور دلچسپیوں کی تفصیلات آپ کو بہتری کے اقدامات اٹھانے کی صلاحیت دیتے ہیں۔ ان شماریات میں ڈیموگرافک شماریات بھی شامل ہوتی ہیں جیسے جنس، عمریں، مقام، لاگ اِن ہونے کی شرح اور آپ سے انٹریکشن کی شرح وغیرہ۔
آخر میں بتاتے چلیں کہ اس وقت ٹوئٹر کے کوئی 500 ملین صارفین ہیں جو روزانہ تقریباً کروڑوں کی تعداد میں ٹویٹس ارسال کرتے ہیں۔ لیکن ان ٹویٹس میں سے 40فیصد ٹویٹس Pointless babbleپر مشتمل ہوتی ہیں یعنی بے ربط اور بیشتر مواقع پر لایعنی۔4فی صد حصہ اسپیم ٹویٹس کا بھی ہے۔
(یہ تحریر کمپیوٹنگ اکتوبر 2012 کے شمارے میں شائع ہوئی)
Comments are closed.