روبوٹ مکھیاں، پانی میں ڈبکی لگا کر نکلنے کی صلاحیت بھی آ گئی

ہاورڈ یونیورسٹی کی روبوٹ مکھیاں ترقی کی منازل طے کرتی جا رہی ہے۔ روبوبی (RoboBee) پروجیکٹ کی رونمائی 2013ء میں ہوئی تھی اور تب یہ ‘مکھیاں’ صرف اڑنے اور اترنے کے قابل ہی تھیں۔ لیکن اب یہ کسی بھی سطح پر چپ سکتی ہیں، پانی میں تیر سکتی ہیں اور اب ایک نیا کارنامہ بھی انجام دینے لگی ہیں۔ یہ ڈبکی لگانے کے بعد واپس بھی نکل سکتی ہیں۔

اتنے ننھے روبوٹ کے لیے یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ انسان کے لیے تو پانی سے نکلنا آسان ہوتا ہے لیکن کیڑوں کے لیے یہ بہت بڑا چیلنج ہوتا ہے۔ پھر روبوبی کا وزن بھی صرف اور صرف 175 ملی گرام ہے۔ اس حجم کی کسی بھی چیز کے لیے پانی کی سطحی کشش (surface tension) اتنی زیادہ ہوتی ہے جتنی ہمارے لیے کشش ثقل کی ہے۔ یہ کشش روبوٹ کے وزن سے دس گنا زیادہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہ بڑا کارنامہ تصور کیا جا رہا ہے۔

ہارورڈ کے پروفیسر انجینئرنگ رابرٹ ووڈ کا کہنا ہے کہ یہ سطحی کشش ایک ناقابل تسخیر دیوار جیسی تھی ۔ اس مسئلے کے حل کے لیے ہارورڈ کے سائنس دانوں نے روبوبی میں ننھے سے راکٹ لگائے تھے تاکہ وہ پانی کی اس کشش کو توڑ سکیں۔

حیران کن بات یہ ہے کہ اس کام کے لیے ایندھن کے طور پر بھی پانی کا ہی استعمال کیا گیا ہے اور اس کے لیے روبوبی کو دوبارہ ڈیزائن بھی کیا گیا۔ اب اس میں گیس چیمبر بھی شامل ہے اور چار چپو نما چیزیں بھی۔

بہرحال، اب بھی روبوبی میں کوئی سینسر یا پیچیدہ گائیڈنس سسٹم نہیں ہے یعنی نیا روبوبی اڑ سکتا ہے، پانی پر اتر سکتا ہے، تیر بھی سکتا ہے اور پانی سے واپس بھی نکل سکتا ہے لیکن یہ ریموٹ کنٹرولڈ نہیں ہے۔

یہ روبوٹ مکھیاں اب بھی وہ کام نہیں کر سکتیں جو شہد کی مکھیاں کرتی ہیں یعنی فصلوں کی زیرہ پوشی (pollination)۔ ہو سکتا ہے ہارورڈ کے سائنس دانوں کا اگلا ہدف یہی ہو؟

Comments are closed.