اسپائیڈرمین کی طرح جال پھینکنے والا ڈرون

یہ ڈرون اسپائیڈرمین بننا چاہتا ہے اور حقیقت میں بھی ایسا ہی ہے۔ اس میں چار ایسی ٹیوبز نصب ہیں جو ویسے ہی جالے پھینک سکتی ہیں جیسے فلموں میں اسپائیڈر مین پھینکتا ہوا نظر آتا ہے۔

امپیریئل کالج لندن میں اس زیر تکمیل ٹیکنالوجی کے بعد روبوٹ کسی بھی ایسے مقام خود کو جما سکتا ہے جہاں اسے کام کرنا ہو۔اسے ‘اسپائیڈربوٹ MAV’ کا نام دیا گیا ہے اور اسے بنانے والوں کا ارادہ ہے کہ اسے انتہائی مشکل مقامات پر استعمال کیا جائے گا۔

پروجیکٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر مرکو کوواچ کہتے ہیں کہ “ایک اہم شعبہ جو ہماری نظروں میں ہے، وہ کان کنی ہے۔ اسپائیڈربوٹ جیسے ڈرونز کانوں کے اندر نقشے بنانے، سیمپل اٹھانے اور قیمتی دھاتوں کو ڈھونڈنے کا کام کر سکتے ہیں جس سے اندازہ ہوگا کہ کہاں کھدائی کی جائے؟ وہ بھی کس طرح، کم لاگت، زیادہ موثر اور ماحول دوست انداز میں۔

“اس وقت کان کنی کے شعبے میں انسانوں کا استعمال بہت زیادہ ہے اور حقیقت یہ ہے کہ کان کے اندر صورت حال بہت خطرناک ہوتی ہے۔ چار کلومیٹر تک کی گہرائی میں بھی انسانوں کو خود کام کرنا پڑتا ہے۔ کانوں کے اندر دھماکے بھی ہو سکتے ہیں، کوئی حصہ گر بھی سکتا ہے، گرمی بھی بہت ہوتی ہے۔

“روبوٹکس ان حالات کو بہت بہتر بنا سکتی ہے۔ ڈرون ٹیکنالوجی اس وقت قبولیت عام حاصل کر رہی ہے اور روبوٹکس کا شعبہ اسے مزید آگے لے جائے گا۔ آج کی جدید دنیا میں روبوٹس ہمارے معاشرے کا اہم حصہ بن رہے ہیں۔ ہمارے اردگرد روبوٹک ٹیکنالوجی جابجا موجود ہے، گو کہ ہم انہیں روبوٹس نہیں کہتے لیکن جیسے جیسے یہ ٹیکنالوجی ترقی کرے گی، ہماری زندگیوں کا اہم حصہ بن جائے گی۔ تب روبوٹس ہمارے شہروں، ہماری کانوں اور سمندروں میں تیل نکالنے والے مقامات پر کام کریں گے۔”

Comments are closed.