مصنوعی ذہانت سے ایک سیکنڈ میں کینسر کی تشخیص

ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کمپیوٹر پروگرامز بظاہر بے ضرر نظر آنے والی گلٹیوں سے کینسر کے ممکنہ خطرے کو پہچان سکتے ہیں اور اس تشخیص میں ان کی درستگی کی شرح بھی بہترین ہیں ۔

برطانیہ میں ہونے والی تحقیق میں آنت کے سرطان پر کام کیا گیا، جو ملک میں کینسر کی چوتھی سب سے بڑی قسم ہے اور سالانہ 40 ہزار سے زیادہ افراد اس کا شکار ہوتے ہیں ۔ تجربے میں آرٹیفیشل انٹیلیجنٹ سسٹم اینڈوسکوپی کی تصاویر سے کینسر کی تشخیص میں 94 فیصد درستگی کے ساتھ کامیاب رہا۔

سائنس دانوں نے پروگرام کو 250 مرد اور عورتوں میں 306 کولوریکٹل پولپس (colorectal poplyps) کا جائزہ لینے کے لیے استعمال کیا، جو کینسر ہو سکتے تھے اور نہیں بھی ہو سکتے تھے ۔

ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت میں سسٹم نے ہر اینڈوسکوپک امیج کو جانچا اور فیصلہ کیا کہ یہ خطرناک ہو سکتا ہے یا نہیں ۔ پروگرام ان 30 ہزار تصاویر سے تقابل کرکے کام کر رہا تھا جو اس کی مشین لرننگ میں استعمال کی گئی تھیں ۔ برطانوی ماہرین نے یوکوہاما کی شووا یونیورسٹی کی جانب سے رواں ہفتے پیش کیے گئے ان نتائج کو حوصلہ افزاء قرار دیا ہے۔

گو کہ ابھی تک اس سسٹم کو منظوری نہیں ملی ہے لیکن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ اگر اس کے مزید تجربات بھی کامیاب ہوئے تو یہ ٹیکنالوجی کئی مریضوں کو سرجری سے بچا سکتی ہے ۔

Comments are closed.