فیس بک کا نیا تجرباتی اپڈیٹ، پبلشرز کے لیے مایوس کن خبر

فیس بک ایک بہت بڑی تبدیلی کے لیے پر تول رہا ہے۔ آزمائشی مرحلے کے بعد اگر یہ اپڈیٹ عالمی سطح پر جاری کیا گیا تو یہ زیادہ تر پبلشرز کے لیے کسی دھماکے سے کم نہیں ہوگا۔ فیس بک نیوز فیڈ سے ان تمام پوسٹس کو باہر کرنے پر کام کر رہا ہے، جو اسپانسرڈ نہیں ہوں گی۔ یہ قدم ان تمام پبلشرز کے لیے تباہ کن ثابت ہوگا جو اپنے صارفین کے حصول کے لیے اس سوشل نیٹ ورک کا استعمال کرتے ہیں۔

اس وقت یہ نیا سسٹم سلوواکیا، سربیا اور سری لنکا سمیت چھ ممالک میں آزمایا جا رہا ہے جہاں نان-پروموٹڈ (non-promoted) پوسٹس کو ایک ثانوی فیڈ پر منتقل کردیا گیا ہے، جس کی وجہ سے مین فیڈ صرف دوستوں کے اصل کونٹینٹ اور اشتہارات تک محدود ہوگئی ہے۔ اس تبدیلی نے فیس بک پیجز کے صارفین کے ساتھ تعلق کو تقریباً ختم ہی کردیا ہے، الّا یہ کہ اس تعلق کو قائم رکھنے کے لیے ادائیگی کی جائے۔

اگر فیس بک نے اگلا قدم اٹھاتے ہوئے اس کو پھیلانے کا فیصلہ کیا تو چھوٹے موٹے پبلشرز کا تو خاتمہ ہی ہو جائے گا جبکہ وہ بڑے پبلشرز بھی بری طرح متاثر ہوں گے جن کے وزٹس کا انحصار فیس بک پر ہے۔

سلوواکیا کے اخبار ڈینک این کے فلپ سٹروہارک کے مطابق یہ تبدیلی ملک کے ابلاغی منظرنامے میں بڑی تبدیلی لائی ہے۔ فیس بک کی آرگینک (organic) رسائی میں ڈرامائی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ ایک ہی دن میں ملک کے 60 سب سے بڑے فیس بک صفحات کے دو تہائی سے تین چوتھائی صارفین غائب ہو گئے ہیں۔ بڑی ویب سائٹس، کہ جن کے پاس اپنے قارئین سے رابطے کے دیگر ذرائع بھی ہیں، زیادہ پریشان نہیں لیکن سوشل میڈیا پر انحصار کرنے والوں کی کہانی بالکل مختلف ہے، ان کے ٹریفک میں زبردست کمی دیکھنے میں آئی ہے۔

تحریر جاری ہے۔ یہ بھی پڑھیں

سٹروہارک کے مطابق ابھی تو یہ کہنا مشکل ہے کہ یہ ان کے لیے کتنا بڑا دھچکا ثابت ہوگا لیکن حقیقت یہی ہے ‘بز فیڈ’ جیسی ویب سائٹس مسائل سے دوچار ہوں گی جو ٹریفک کے لیے سوشل میڈیا پر بہت زیادہ بھروسہ کرتی ہیں۔

دوسری جانب فیس بک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس کی کوشش ہوتی ہے کہ صارفین کو زیادہ اہم افراد سے جوڑیں۔ صارفین اپنے دوستوں اور اہل خانہ کی پوسٹس دیکھنا چاہتے ہیں، اسی لیے ہم دو علیحدہ فیڈز کا تجربہ کر رہے ہیں۔ ایک دوستوں اور اہل خانہ کے لیے اور دوسری پیجز سے آنے والی پوسٹس کی۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ پروموٹڈ یعنی اسپانسرز پوسٹس پر یہ فیصلہ اثر انداز نہیں ہوتا، جو اب بھی اسی طرح نیوز فیڈ میں نظر آ رہی ہیں، جیسے عام طور پر نظر آتی ہیں۔ لیکن یہ تبدیلی صرف ‘native’ کونٹینٹ پر اثر انداز ہو رہی ہے، جیسا کہ کسی پیج کی جانب سے شائع کی گئی فیس بک وڈیو، جسے فینز تک پہنچانے کے لیے اسپانسر نہیں کیا گیا۔

سادہ الفاظ میں یہ کہ پوسٹ اسی کی نظر آئے گی، جو پیسہ دے گا اور بڑے پبلشرز پہلے ہی اس بات کو بھانپ گئے تھے، اس لیے وہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ انحصار نہیں کرتے۔ لیکن نئے میڈیا ادارے جو ٹریفک اور آمدنی کے لیے مجبور ہیں، وہ اب بری طرح متاثر ہوں گے۔ ماہرین کے مطابق بزفیڈ، ہفنگٹن پوسٹ اور بزنس انسائیڈر جیسی ویب سائٹس سب سے زیادہ پریشان ہوں گی۔

ویسے فیس بک نے ابھی ابھی اعلان کیا ہے کہ اس منصوبے کو عالمی سطح پر جاری کرنے کا فی الحال کوئی منصوبہ نہیں۔

Comments are closed.