اسپیم کالز کے خلاف گوگل کا اہم قدم

آپ کسی بینک سے کوئی قرض ، گاڑی یا کریڈٹ کارڈ لینے میں کامیاب ہوجائیں یا کسی انشورنس کمپنی کو صرف معلومات کے لئے اپنے فون سے کال کر بیٹھیں تو کچھ ہی عرصے بعد مارکیٹنگ کی غرض سے کی جانے والی فون کالز کا تانتا بندھ جاتا ہے۔ یہ ادارے بھلے ہی سرکاری طور پر اپنے صارفین کے نمبر تقسیم کرنے سے انکار کرتے ہوں، لیکن حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ حال ہی میں پاکستان میں ایک آن لائن ٹیکسی کیب سروس اور پیزا فروخت کرنے والی ایک بڑی کمپنی کا اسکینڈل بھی سامنے آچکا ہے جس میں ٹیکسی کیب سروس کے صارفین کو پیزا بنانے والی کمپنی کی جانب سے اشتہاری ایس ایم ایس موصول ہونا شروع ہوگئے تھے۔ جس طرح اسپیم ای میل ایک بڑا مسئلہ ہے، اسی طرح اسپیم فون کالز اور ایس ایم ایس سے نبٹنا بھی دردِ سر ہے۔

گوگل اپنی فون ایپ کے نئے ورژن کے ساتھ اسپیم کالرز کے ساتھ نبردوآزما ہوگا۔ یہ ایپلی کیشن اسپامر کی شناخت کرنے کے ساتھ ساتھ انہیں بلاک بھی کرے گی۔ فون ایپ کی یہ نئی اپ ڈیٹ ابھی صرف کمپنی کی نیکسس اور اینڈروئیڈ ون اسمارٹ فونز کےلیے متعارف کرائی گئی ہے۔ ان فونز میں نیکسس6پی اور نیکسس 5 ایکس بھی شامل ہے۔

نیا اسپیم کالز کو روکنے کا فیچر گوگل کے کالرآئی ڈی سسٹم کی ایک ایکسٹینشن ہے، جو اُن فون نمبروں کی شناخت کرتا ہے جو کہ آپ کی فون بک میں محفوظ نہیں لیکن اسپیم فون کالز کرنے کے لئے جانے جاتے ہیں۔ یہ ایپلی کیشن آنے والی ہر فون کال کے نمبروں پر نظر رکھتی ہےاور ان نمبروں کومشکوک اسپیم نمبروں کے ڈیٹا بیس میںچیک کرتی ہے۔ اگر کال اسپیم نمبروں سے ہو تو کال کے ساتھ لال نمبر کا بینر بھی نظر آتا ہے۔ اگر صارف کو یقین ہوجائے کہ کال اسپیم ہی ہے تو وہ اس نمبر کو مستقل طور پر بلاک بھی کرسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ صارفین مشکوک نمبروں کو اسپیم نہ ہونے پر وائٹ لسٹ میں بھی شامل کر سکتےہیں۔

یہ پہلی دفعہ نہیں کہ کسی نے کال آنے پر مشکوک اور اسپیم فون نمبر ظاہر کرنے والی ایپ متعارف کرائی ہو۔ اہم بات یہ ہے کہ گوگل نے اس ایپ کو اپنی اینڈروئیڈ ڈیوائسز کی default فون کال ایپ میں ہی شامل کر دیا ہے۔ تھرڈ پارٹی ایپ، جیسے ٹروکالر بھی اسپیم کالز کو روکنے کی دعوے دار ہیں اور کئی سالوں سے آئی او ایس اور اینڈروئیڈ صارفین کے لیے دستیاب ہیں۔ لیکن ٹرو کالر ایپلی کیشن بہت مشکوک سرگرمیوں میں ملوث ہے۔ یہ آپ کے اسمارٹ فون کی فون بک میں محفوظ نام اور نمبر اپنے سرور پر منتقل کردیتی ہے۔ آئی او ایس جو کہ آئی فون کا آپریٹنگ سسٹم ہے، میں ایپل نے کئی پابندیاں لگا رکھی ہیں جس کی وجہ سے کئی ایسی ایپلی کیشنز جو کہ اینڈروئیڈ کے لئے دستیا ب ہے، وہ آئی او ایس کے لئے نہیں بنائی جاسکتیں۔ تاہم ایپل آہستہ آہستہ ان پابندیوں کا اٹھا رہا ہے جس کے بعد مزید نئی اور جدید ایپلی کیشنز بنائی جاسکیں گی۔ آئی او ایس 10 میں بھی اسپیم الرٹ کے لیے نیا کالر آئی ڈی ایکسٹینشن سسٹم شامل ہوگا۔ جس کے بعد آئی فون میں بھی اسپیم الرٹ کے لیے وہی فیچرز استعمال کیے جا سکیں گے جو گوگل نے اپنی ڈیفالٹ ایپ میں شامل کیے ہیں۔

Comments are closed.