گوگل سائنس

google-scienceانٹرنیٹ کا ذکر ہو اور گوگل کا ذکر نہ کیا جائے، ایسا ممکن نہیں۔ جس طرح پانی انسان کی بنیادی ضرورت ہے، اسی طرح انٹرنیٹ استعمال کرنے والے گوگل کے بغیر اب مشکل سے ہی رہ سکتے ہیں۔ اپنی نت نئی مصنوعات اور سہولیات کی وجہ سے گوگل انٹرنیٹ صارفین میں بے حد مقبول ہے۔ ان کی مصنوعات نہ صرف نئے خیالات پر مبنی ہوتی ہیں بلکہ صارفین کی زندگی پر بھی گہرا اثر ڈالتی ہیں۔ گوگل اپنی مصنوعات کو جدید بنانے، نت نئی سروسز فراہم کرنے اور صارفین پر اپنی اہمیت کا احساس ہمیشہ برقرار رکھنے کے لئے گوگل نے کئی تحقیقی منصوبے بھی شروع کررکھے ہیں۔ گوگل کے پاس سائنس کے مختلف شعبوں کے کئی بہترین سائنسدان موجود ہیں جن کی تعداد کوئی 400 سے زیادہ ہے، یہ سائنسدان ان بنیادی مسائل کے حل کے لیے سرگرداں رہتے ہیں جو ہمیں روز مرہ زندگی میں درپیش ہوتے ہیں، ان کی کوشش ہے کہ عام انسان کمپیوٹر، پروگرامنگ اور ذہانت کا بہتر طور پر عادی ہوجائے۔

1- کمپیوٹروں کی توانائی کا خرچ کم سے کم کرنا
٭تحقیق کا میدان: پروگرام اور توانائی کے خرچ کے نظریات

کچھ مسائل ایسے ہیں جنہیں عام آدمی انفرادی سطح پر نوٹ نہیں کر پاتا، مثال کے طور پر آپ کا کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کتنی دیر چلتی حالت میں رہنا چاہیے؟ لیکن جب آپ کے پاس پوری دنیا میں پھیلے لاکھوں ، کروڑوں سرورز ہوں تو یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ اس مسئلے کے حل کے لیے سائنسدانوں کی ایک ٹیم ہمہ وقت کام کرتی ہے۔ گوگل چاہتا ہے کہ اس کے سرور ہمیشہ بہترین کارکردگی دِکھائیں اور یہ محققین اس امر کو یقینی بنانے کی ہر ممکن کوشش کرتے ہیں کہ تمام سرور اپنے کام بہترین طور پر انجام دیتے رہیں اور وہ بھی کم سے کم توانائی کے خرچ پر۔ ایک سرور، عام کمپیوٹر کے مقابلے میں بہت زیادہ توانائی خرچ کرتا ہے اور توانائی کی مہنگی ہوتی قیمتوں کی وجہ سے یہ بہت ضروری ہوگیا ہے کہ کارکردگی پر سمجھوتہ کئے بغیر کم خرچ سرورز تیار کئے جائیں۔پروسیسرز بنانے والی کمپنیاں پہلے ہی ایسے پروسیسرز بنانے پر بہت زیادہ توجہ دے رہی ہیں جو کہ توانائی کا خرچ کم کرتے ہوں۔

2- مصنوعی ذہانت پر تحقیق
تحقیق کا میدان: مصنوعی ذہانت کے ذریعے مشینوں کے سیکھنے کا عمل بہتر بنانا

گوگل کی کئی خدمات کو اس طرح پروگرام کیا گیا ہے کہ وہ خود بخود سیکھتی چلی جائیں، ان کے پاس روزانہ کی بنیاد پر ضخیم معلومات کا ڈھیر ہوتا ہے جن کی پراسیسنگ کر کے الگورتھم میں بہتری لائی جاتی ہے جیسے گوگل ترجمہ میں ترجمہ کی غرض سے صارفین کی طرف سے ہر نئی درج کی جانی والی تحریر اور تصحیح کو ہمیشہ مد نظر رکھ کر مستقبل کے ترجمہ کو بہتر بنانے کی کوشش کی جاتی ہے اور یوں وقت کے ساتھ ساتھ ترجمہ بہتر سے بہتر ہوتا چلا جاتا ہے۔

3- معلومات کا بہتر انتظام
تحقیق کا میدان: ڈیٹا پروسیسنگ

اس وقت گوگل کے پاس اربوں ویب پیجز کا ڈیٹا موجود ہے جس میں کروڑوں صفحات کا اضافہ روزانہ ہوجاتا ہے۔ – گوگل کے پاس اتنا ڈیٹا ہے جو انسانی معارف کی پوری تاریخ سے کہیں زیادہ ہے اور اس لئے گوگل معلومات کے ریکارڈ اور اس کی پراسیسنگ کے مرحلے سے کہیں آگے جانا چاہتا ہے۔ صارف کی تلاش کے اعتبار سے درست معلومات کو صارف تک کم سے کم وقت میں پہنچنا چاہیے، گوگل کو درپیش مسائل میں سے یہ ایک بہت بڑا مسئلہ ہے چنانچہ گوگل نے اس کام کے لیے سائنسدان متعین کر رکھے ہیں جن کا کام ان معلومات کی تیز ترین پراسیسنگ کو یقینی بنانا ہے۔ گوگل کا خیال ہے کے وقت کے ساتھ ساتھ کسی بھی چیز کے تلاش کے نتائج کا وقت کم سے کم ہونا چاہیے، اس کے لیے ایک سیکنڈ کا وقت بہت زیادہ ہے!

4- تیز رفتار سرچنگ
تحقیق کا میدان: ڈیٹا میں تلاش

اگر آپ نے انفارمیشن سسٹم پڑھ رکھا ہے تو یقینا آپ ڈیٹا مائننگ سے بھی بخوبی واقف ہوں گے، یہ دستیاب ضخیم ڈیٹا میں سے مفید معلومات کشید کرنے کا ایک طریقہ ہے، گوگل کا خیال ہے کہ وہ اپنی خدمات استعمال کرنے والے صارفین کو ان معلومات کے ذریعے بہتر طور پر جان سکتا ہے جو وہ تلاش کر رہا ہے اور یہیں سے مسئلہ کھڑا ہوجاتا ہے، جی ہاں پیٹابائٹ (ہزار ٹیرابائٹ) ڈیٹا کی پراسیسنگ کرنا واقعی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے جو آپ کی ہارڈ ڈسک سے دو ہزار گنا زیادہ ہے۔
اچھی بات یہ ہے کہ گوگل کے پاس سائنسدانوں کی ایک ٹیم موجود ہے جو ہمیشہ ڈیٹا کے اس سمندر سے صارفین کے تلاش کے انداز، ان کے سلوک اور گوگل کی حالیہ خدمات کو ان سلوکیات سے بہرہ مند کر کے بہتر بنانے کے لیے ہمہ وقت سرگرداں رہتے ہیں، اور ظاہر ہے جب خدمات بہتر نتائج دیں گی جیسا کہ ان سے توقع کی جاتی ہے تو اس کا براہ راست اثر منافع پر پڑتا ہے۔

5- کمپیوٹنگ کی دستیاب سہولیات کا بہتر استعمال
تحقیق کا میدان: ڈسٹریبیوٹڈ یعنی تقسیم کردہ کمپیوٹنگ

بعض رپورٹوں کے مطابق گوگل کے پاس ایک ملین سے زائد سرور ہیں جو پوری دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں، اور جیسا کہ سب جانتے ہیں کہ سرور ہمہ وقت چلتے ہی رہتے ہیں اور سال میں صرف ایک ادھ بار ہی ری اسٹارٹ کرنے کی غرض سے انہیں بند کیا جاتا ہے۔ لیکن گوگل جیسی ویب سائٹ جو اربوں لوگوں کو خدمات فراہم کرتی ہے، لوگوں سے یہ نہیں کہہ سکتی کہ جناب معذرت ویب سائٹ پر اس وقت مینٹی نینس کا کام ہو رہا ہے لہٰذا 24 گھنٹے بعد تشریف لائیں… اسی لیے ان سرورز کی شیڈولنگ کی جاتی ہے اور ری اسٹارٹ کے وقت کام کا بوجھ ان کے درمیان تقسیم کردیا جاتا ہے اور یہاں بغیر کسی مسئلے اور قطعی غیر محسوس طریقے سے کام کے بوجھ کو تقسیم کرنے کا مسئلہ کھڑا ہوجاتا ہے چاہے ویب سائٹ کتنی ہی مصروف کیوں نہ ہو۔

6- ای کامرس میں جدت
تحقیق کا میدان: برقی تجارت

گوگل کے ذریعے صارفین کے درمیان روزانہ کئی ملین بولیاں انجام دی جاتی ہیں، چناچہ جس قد یہ بولیاں کارکردگی میں بہتر اور سبک رفتار ہوں گی اتنا ہی بولی کے فریقین کو فائدہ ہوگا اور مشتہرین کے اور گوگل کے منافع میں بھی اضافہ ہوگا، ایک ذیلی فائدہ یہ بھی ہے کہ گوگل کی دیگر خدمات کی رفتار میں اضافے کے لیے کمپیوٹر سائنس میں نئے نئے طریقے دریافت ہوکر شامل ہوں گے۔

7- سائنسی تعلیم
تحقیق کا میدان: تخلیقی تعلیم

گوگل ایسے سائنسدانوں کو ملازمت دینے میں دلچسپی رکھتا ہے جو لوگوں کو زیادہ سے زیادہ کمپیوٹر سائنس کی طرف راغب کر سکیں، یہ کام وہ کمپیوٹر سائنس کے تعلیمی شعبے کے لیے سافٹ ویئر بنا کر کرتے ہیں، گوگل کی کوشش ہے کہ کمپیوٹر کے بہترین سائنسدان پیدا کیے جاسکیں جو کہ تکنیکی مسائل کا آسان حل پیش کرسکیں۔ گوگل کا خیال ہے کہ دنیا میں جس قدر کمپیوٹر کے سائنسدانوں میں اضافہ ہوگا اس کے حصے میں اسی قدر زیادہ سائنسدان آئیں گے چنانچہ کمپنی ہمیشہ بہتری کی طرف گامزن رہے گی۔

8- مشکل مسائل کا حل
تحقیق کا میدان: عمومی علوم (جنرل سائنس)

گوگل کے تقریباً تمام تر منصوبے کسی نہ کسی صورت میں ریاضی اور کمپیوٹر سائنس کی ترقی پر منتج ہوتے ہیں، گوگل کے اندرونی منصوبے ہمیں درپیش بعض اہم مسائل کے حل کی کوشش کرتے ہیں۔ان منصوبوں کے ثمرات ہمیں نظر نہیں آرہے مگر مستقبل قریب میں ان کی اہمیت اور افادیت دنیا پر واضح ہوجائے گی۔

9- تیز ترین پروسیسنگ
تحقیق کا میدان: ہارڈویئر اور انجنیئرنگ

موٹورولا موبیلٹی کو خریدنے کے بعد یہ کہا جاسکتا ہے کہ گوگل ایک ایسی کمپنی بن گئی ہے جو اب صرف سافٹ ویئر تک محدود نہیں رہے گی بلکہ اب ہارڈویئر کی میدان میں بھی اپنا لوہا منوائے گی۔ گوگل نے ہارڈویئر کے شعبے میں تحقیق پر بھی سرمایہ کاری کر رکھی ہے کیونکہ اس کے پاس سروروں کی ایک بڑی تعداد ہے جنہیں ہمیشہ اس بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنا چاہیے جو گوگل کا خواب ہے۔ ان سرورز کے بغیر گوگل ایسا ہی ہے جیسے کراچی الیکٹرک سپلائی کارپوریشن کے بغیر وہ کمپیوٹر جس پر ہم یہ مضمون تحریر کررہے ہیں۔ اس لئے گوگل نے اپنے بنیادی انفراسٹرکچر جس میں سافٹ ویئر اور ہارڈویئر دونوں شامل ہیں، کو خوب سے خوب تر بنانے میں جتا ہواہے۔ گوگل شاید سمجھتا ہے کہ جیسا ہارڈویئر اسے درکار ہے، وہ ابھی بنا ہی نہیں۔جیسا کہ گوگل عینک کا منصوبہ۔ اس لئے گوگل اب دھندے میں خود کود پڑا ہے۔

10- کمپیوٹر اور انسان کی انٹریکشن
تحقیق کا میدان: انسانی تصور اور کمپیوٹر کے ساتھ انٹریکشن

صارفین کی مشینوں سے انٹریکشن کے بہترین طریقوں پر گوگل نے کافی وسائل لگا رکھے ہیں، ایسا مثال کے طور پر اپنی ویب سائٹوں کو صارفین کے رجحانات اور پسند کے مطابق ڈیزائن کرنے یا صارفین کی مشینوں سے انٹریکشن کے نئے طریقے دریافت کر کے ہوسکتا ہے جیسے سرچ انجن کا صارف کی آواز کے ساتھ انٹریکٹ کرنا وغیرہ، یہ پیچیدہ اور مشکل سے حل ہونے والے مسائل ہیں، اسی ضمن میں گوگل اندھوں اور گونگوں کی آسانی کے لیے بھی تحقیق کر رہا ہے تاکہ انٹرنیٹ کی ترقی کے ثمرات ان تک بھی پہنچائے جاسکیں۔

11-انٹرنیٹ کی آرکائیونگ کے زیادہ کارگر طریقے
تحقیق کا میدان: معلومات کی بحالی

گوگل کا بنیادی مقصد انٹرنیٹ کی تنظیم تھا تاکہ وہ آسانی سے قابلِ تلاش ہوسکے، یہ مسئلہ اب بھی گوگل کے لیے اہمیت کا حامل ہے، وہ اس شعبے میں محققین کو وقف کر کے ایسے نئے طریقوں کی دریافت پر کام کر رہا ہے جن سے صارف کو اپنے تسلی بخش نتیجے پر پہنچنے میں آسانی اور تیز رفتاری آسکے۔ شاید وہ دن دور نہیں جب آپ کو تلاش کے ایسے نتائج ملیں گے جو تلاش کے موضوع سے زیادہ قریب ہوں گے اس سے قطع نظر کہ کسی ویب سائٹ کی رینکنگ کیا ہے یا اس کے ملاحظہ کرنے والے کتنے ہیں۔ بلیک ایس ای او جیسی تیکنیک استعمال کرکے اپنی سائٹ کے ٹریفک کو بہتر بنانے والے جلد منہ کی کھائیں گے۔

12- کمپیوٹرز اور آنکھ اور کان کی فراہمی
تحقیق کا میدان: مشینی ادراک

آج زیادہ تر ڈیٹا تصویری، ویڈیو اور موسیقی کی شکل میں ہے، گوگل کی کوشش ہے کہ کمپیوٹروں کو سکھانے کے لیے ایسے طریقے دریافت کیے جائیں جن سے وہ آڈیو، ویڈیو اور تصاویر کو سمجھ سکیں اور انہیں تلاش کے نتائج میں بہتر طور پر شامل کیا جاسکے اور اس سلسلے میں صرف کی ورڈ یا ویڈیو کلپس کے عنوانات پر اکتفاء نہ کیا جائے بلکہ کمپیوٹر خود اس قابل ہو کہ وہ تصاویر یا ویڈیو میں موجود تفصیلات کا اندازہ لگا سکے۔ جس قدر کمپیوٹر تصاویر کو بہتر طور پر سمجھے گا اسی قدر وہ تلاش کے بہتر نتائج دے سکے گا۔ مثال کے طور پر اگر آپ “کمپیوٹنگ میگزین” لکھیں تو آپ کو نتائج میں کمپیوٹنگ میگزین کے کسی شمارے کی تصویر بھی ملنی چاہیے، جب آپ کسی تصویر کو کسی مخصوص لفظ کے ذریعے تلاش کریں تو کمپیوٹر کو چاہیے کہ وہ اسے بہتر طور پر سمجھ سکے۔

13- زبانوں کا ترجمہ
تحقیق کا میدان: مشینی ترجمہ

مشینی ترجمہ متون (متن کی جمع) کو مختلف زبانوں کے درمیان فوری ترجمہ کی صلاحیت دیتا ہے، لیکن عام طور پر یہ ترجمہ اتنا درست نہیں ہوتا خاص طور پر اصطلاحات اور مقامی محاوروں اور ضرب الامثال وغیرہ کو سمجھنے میں یہ طریقہ بری طرح ناکام ہوجاتا ہے۔ مزید برآں الفاظ کے معانی کی گہرائی میں جانا بھی ایک مسئلہ ہے کیونکہ بعض الفاظ کئی کئی معنی رکھتے ہیں، گوگل یہ مسئلہ حل کرنا چاہتا ہے اور اس سلسلے میں ایک سائنسی ٹیم مختص کر رکھی ہے۔ گوگل کا کیا ہوا کام گوگل ٹرانسلیٹر کی صورت میں دیکھا جاسکتا ہے۔ گوگل ٹرانسلیٹر اب اردو سے کئی دوسرے زبانوں میں بنیادی جملوں کا ترجمہ بھی کرسکتا ہے۔

14-  انٹرنیٹ سے منسلک موبائل نظام
تحقیق کا میدان: موبائل نظام

مائیکروسافٹ اور ایپل کی طرح گوگل کی توجہ بھی اب آپریٹنگ سسٹمز کی طرف ہوگئی ہے اور اب تو گوگل کے پاس واقعی کروم کی شکل میں ایک آپریٹنگ سسٹم موجود ہے جو کلاؤڈ بیسڈ ہے اور اسے سروروں سے دور چلایا جاتا ہے۔ اس نظام کو تیار کر کے منظرِ عام پر لانے کا کام چیلنجز سے بھرپور تھا۔ کمپنی بہت ساری تفصیلات پر غور کر رہی تھی جیسے مواجہ (انٹرفیس)، اتصال (کنکشن) کا معیار اور نظام کی حفاظت اور رفتار وغیرہ۔ گوگل کے سائنسدان اس انداز کے آپریٹنگ سسٹمز کو عام کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

15- کمپیوٹر اور انسانی زبان
میدان: زبانوں کی عمل کاری

زیادہ تر موبائل آلات بنانے والوں کا رجحان اس طرف ہے کہ ان کا آپریٹنگ سسٹم صارف کی آواز کو سمجھ سکے۔ بظاہر یہ بڑا آسان معاملہ لگتا ہے تاہم مشینوں کے لیے یہ ایک پیچیدہ مسئلہ ہے کیونکہ انہیں ایک مخصوص قسم کی آواز، اس کی مخصوص رفتار اور مخصوص معیار کے مطابق شناخت کرنی ہوگی تاکہ صارف کی شناخت کر سکے اور یہ کہ وہ کہنا کیا چاہ رہا ہے؟ مثال کے طور پر اونچی آواز چیخنے پر محمول ہوگی وغیرہ۔ سائنسدانوں کی کوشش ہے کہ یہ ساری تفہیم مشینوں تک منتقل کی جاسکے، وہ چاہتے ہیں کہ آواز کی فریکوینسی کو صارفین کے لیے ذو معنی چیز بنائی جاسکے۔

16-انٹرنیٹ اور حکومتیں
تحقیق کا میدان: نیٹ ورکنگ

عام طور پر حکومتوں کو انٹرنیٹ کے کام کرنے کے طریقے علم نہیں ہوتا کیونکہ یہ بہت پیچیدہ نظام ہے ۔ اس کام کے لیے گوگل کے سائنسدان انٹرنیٹ کو ناپنے اور چھان پھٹک کے نظام وضع کرنے کے طریقوں پر کام کر رہے ہیں تاکہ جو بھی کچھ ہو رہا ہوں وہ جمہور تک پہنچایا جاسکے اور اس امر کو یقینی بنایا جائے کہ رائے عامہ کو انٹرنیٹ پر ہونے والی سرگرمیوں کی خبر رہے تاکہ حکومتیں کوئی احمقانہ اقدام کرتے ہوئے اسے بند نہ کردیں۔

17- انفارمیشن سکیوریٹی
تحقیق کا میدان: سیکورٹی اور انکرپشن

ایک عالمی نیٹ ورک کے طور پر انٹرنیٹ کی طاقت اور خوبصورتی کے باوجود یہ واقعتاً غیر محفوظ ہے۔ رابطوں کے نت نئے طریقوں کی دریافت سے ڈیٹا بیسوں کی سیکورٹی توڑ کر حساس معلومات تک رسائی ممکن ہے اور یہ معاملہ گوگل کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس کے پاس جی میل، گوگل ایپس اور گوگل Docs کی صورت میں صارفین کی حساس معلومات کا جم غفیر ہے۔ جتنی زیادہ ترقی انفارمیشن ٹیکنالوجی اور کمپیوٹر سائنس کے میدان میں ہورہی ہے اسی رفتار سے ہیکرز وغیرہ بھی اپنے آپ کو نت نئے ٹولز سے لیس کررہے ہیں۔اس لئے گوگل کے سائنسدان معلومات کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے ہمہ وقت سرگرداں رہتے ہیں تاکہ یہ پیغامات اور ڈیٹا محفوظ رہیں اور ان میں سے کوئی ایک بھی لفظ غیر محفوظ ہاتھوں تک نہ پہنچ سکے بصورت دیگر گوگل کی شاندار عمارت زمین بوس ہونے میں وقت نہیں لگے گا۔

18- گوگل کی اپنی پروگرامنگ لینگویج
تحقیق کا میدان: سافٹ ویئر انجنیئرنگ

اگر دستیاب پروگرامنگ کی زبانیں وہ کام کرنے سے قاصر ہوں جو آپ کرنا چاہتے ہوں تو آپ کیا کریں گے؟ کیا اپنی ذاتی لینگویج ایجاد کریں گے! گوگل نے بھی یہی کیا اور ڈارٹ اور گو زبانیں ایجاد کیں اور انہیں ناصرف مفاد عامہ کے لئے انٹرنیٹ پر جاری کیا بلکہ اوپن سورس بھی کردیا۔ اس کے ساتھ ساتھ حالیہ زبانوں کی کارکردگی میں اضافے پر بھی گوگل میں تحقیق کی جارہی ہے جن میں سی پلس پلس، جاوا اور پائتھن شامل ہیں۔ اس میدان میں صرف گوگل ہی واحد کھلاڑی نہیں۔ کئی دوسری ویب سائٹس نے بھی اپنی مرضی کے مقاصد حاصل کرنے کے لئے پروگرامنگ لینگویجز بنا رکھی ہیں یا پہلے سے دستیاب لینگویجز کو تبدیل کررکھا ہے۔ فیس بک بھی ایک تبدیل شدہ لینگویج استعمال کرتا ہے۔ گوگل کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ اس کا بیک اینڈ خالصتاً سی پلس پلس میں تحریر شدہ ہے جبکہ اس کا فرنٹ اینڈ جاوا اور پائتھن میں تیار کیا گیا ہے۔

19- تیز رفتار سافٹ ویئر الگورتھم
تحقیق کا میدان: سافٹ ویئر سسٹم

گویا اتنا کافی نہیں ہے کہ ہم رفتار کی دنیا میں ہیں، گوگل کو رفتار سے بھی زیادہ تیزی چاہیے! گوگل کا خیال ہے کہ ایک سیکنڈ بہت زیادہ طویل وقت ہے! چنانچہ اس غرض کے حصول کے لیے گوگل کی سرور اور نیٹ ورکنگ پر تحقیق ہمہ وقت جاری رہتی ہے تاکہ ان پر بوجھ کے وقت کو کم کیا جاسکے، جب آپ گوگل پر کچھ تلاش کرتے ہیں تو نتائج عموماً ایک سیکنڈ سے بھی کم وقت لیتے ہیں۔ گوگل پر تلاش کے معیار کا تقاضہ ہے کہ یہ وقت نتائج کے معیار پر اثر انداز ہوئے بغیر کم سے کم کیا جائے۔بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ تلاش کا وقت کم ہوتا جارہا ہے اور نتائج بہتر سے بہتر ہوتے جارہے ہیں۔

20- صوتی لہروں کی پروسیسنگ
تحقیق کا میدان: کلام کی پراسیسنگ

گوگل میں کلام کی پراسیسنگ کی ٹیم کے دو اہداف ہیں: اول یہ کہ موبائل فونز اور کمپیوٹرز کا بولنا ممکن بنا کر اسے ہر جگہ عام کیا جائے، دوم یہ کہ انٹرنیٹ پر موجود ویڈیوز کا اندرون قابلِ تلاش بنایا جائے جو کہ واقعتاً مشکل اور پیچیدہ مسائل ہیں۔ مثال کے طور پر کمپیوٹروں کو ویڈیو کلپز کی اور مائیکروفون کے سامنے بولی جانی والی آواز میں فرق کرنا چاہیے۔ گوگل کے سائنسدان یہ اہداف حاصل کرنے کے لیے ہمہ وقت کوشاں ہیں، اور جیسا کہ ہم اوپر ذکر کر چکے ہیں ہی معاملہ زبانوں کی پراسیسنگ سے مختلف ہے، گوگل کو لگتا ہے کہ ان معاملات پر تحقیق کا جاری رہنا مستقبل میں بہتر نتائج سامنے لائے گا۔

Comments are closed.