ہمیں کمپیوٹر نئے ڈھنگ سے بنانے ہوں گے

مائیکرو چپس بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ وقت کمپیوٹر کو مختلف طریقے سے دوبارہ بنانے کا ہے اور وہ اس سلسلے میں نئی ٹیکنالوجی پر مبنی ہارڈ وئیر فروخت کرے گا۔ امریکی شہر سان فرانسسکو میں پچھلے ہفتے انٹل کے اعلیٰ افسران نے ڈیٹا اسٹور کرنے اور اسے دوسری جگہ منتقل کرنے کے حوالے سے دو نئی ٹیکنالوجیز کے بارے میں بتایا۔ یہ ٹیکنالوجی ڈیٹا محفوظ کرنے اور منتقل کرنے کی موجودہ ٹیکنالوجیز سے بہت بہتر ہیں اور کہا جارہا ہے کہ یہ کمپیوٹر بنانے کے ہمارے ڈھنگ کو تبدیل کردیں گی۔ یہ نئی ٹیکنالوجی بنیادی طور پر بڑے بڑے ڈیٹا سینٹرز جو موبائل ایپلی کیشنز ، ویب سائٹس اور مصنوعی ذہانت کے لئے درکار ضروری کمپیوٹنگ پاور فراہم کرتے ہیں، کے لئے ہے۔ تاہم یہ عام صارفین کے زیر استعمال کمپیوٹروں اور ڈیوائسز میں براہ راست بھی استعمال کی جاسکے گی۔

انٹل کو اب نئی منڈیوں کی تلاش ہے۔ اسی سال اپریل میں انٹل نے اعلان کیا تھا کہ وہ 12 ہزار ملازمتیں ختم کر رہا ہے اور اب موبائل فونز کے لئے چپس تیار کرنا بھی بندکررہا ہے۔ موبائل فونز کے لئے مائیکرو چپس بنانے میں تاخیر نے انٹل کو زبردست نقصان پہنچایا ہے۔ اب اس منڈی میں انٹل کے لئے کچھ نہیں رہا۔ اس لئے اب منافع بخش رہنے کے لئے کوئی اور میدان ڈھونڈنا ہوگا۔ اس کے علاوہ انٹل نے پروسیسر کے بنیادی جُز ٹرانسسٹر کو مزید چھوٹا کرنے کی کوششوں کی رفتار بھی سست کردی ہے۔ ٹرانسسٹر کو چھوٹے سے چھوٹا بنانا انٹل کے کاروبار کا سب سے اہم ستون تھا جس کے سہارے انٹل کئی دہائیوں سے مائیکرو چپ انڈسٹری پر راج کرتا آیا ہے۔

انٹل کی ڈیٹا محفوظ کرنے کی نئی ٹیکنالوجی لیپ ٹاپس اور ڈیٹا سینٹروںمیں استعمال ہونے والی فلیش ڈسک کے مقابلے میں کئی گنا تیزرفتار ہے۔ انٹل نے اسے Optane کا نام دیا ہے۔ اسکی بنیاد 3D Xpoint ٹیکنالوجی پر ہے جسے میموری بنانے والی معروف کمپنی مائیکرون کے اشتراک سے بنایا گیا ہے۔ انٹل نے ابھی تک یہ تو نہیں بتایا کہ 3ڈی ایکس پوائنٹ کس طرح کام کرے گی لیکن اندازہ ہے کہ اس میں گلاس کی طرح کے ایک مادہ استعمال کیا جاتا ہے جسے گرم کرکے اس پر ڈیٹا محفوظ کیا جاسکتا ہے۔

انٹل کا کہنا ہے کہ وہ 2016ء میں ہی اوپٹین ڈسک لانچ کردے گااور ریم سلاٹ میں فٹ ہوجانے والی میموری چپ 2017 ءمیں متعارف کرائی جائے گی۔انٹل کی سالانہ کانفرنس میں انٹل کے اس پروجیکٹ کے ٹیکنیکل لیڈر فرانک ہادی نے اس ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کیا۔ اس مظاہرے میں اوپٹین ٹیکنالوجی پر بنی پروٹو ٹائپ ڈسک کو ایک ڈیٹابیس سے ڈیٹا پراسس کرنے کا کام دیا گیا۔ یہ ٹاسک فیس بک کے ڈیٹا سنٹرز کے زیراستعمال فلیش میموری کے مقابلے میں 3گنا تیز رفتاری سے مکمل ہوا۔ فرانک کا کہنا ہے کہ اوپٹین ڈرائیو میں ڈیٹا کو فلیش ڈسک یا SSD کے مقابلے میں دس گنا تیزی سے ڈھونڈا یا اس تک رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

پچھلے کچھ سالوں سے ڈیٹا محفوظ کرنے اور اس تک رسائی کی رفتار بڑھانے کے لیے کمپنیاں ڈیٹا سرورزاور صارفین کے کمپیوٹر میں فلیش میموری استعمال کررہی ہیں۔ اگر اوپٹین ڈرائیو صارفین کے کمپیوٹر میں استعمال ہوتو یہ کمپیوٹر کی کارکردگی کو بھی کئی گنا بڑھا دیں گی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ مائیکرون اور انٹل کی اوپٹین ڈرائیو ڈیٹا محفوظ کرنے کے ڈھنگ کو بالکل بدل کر رکھ دے گی۔ اوپٹین میموری سے ایسے ڈیٹا سنٹر بنائے جا سکتے ہیں جو سرچ انجنز اور سوشل میڈیا سروسز کی کارکردگی کو بڑھا دیں گی۔ اوپٹین ڈرائیو کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس میں ریم کے برعکس بجلی جانے کی صورت میں بھی ڈیٹا محفوظ رہے گا۔

ایک تبصرہ
  1. Shariq Ansari says

    yani es ka matlab ye aik he memory hum dono tarha se use kar sakain gy, (RAM + Storage Device)

Comments are closed.