کیا فولڈیبل فون بنانا ناممکن ہے؟

سائنس فکشن نے ہمیں دیوانہ بنا رکھا ہے۔ ایسی ڈیوائس جس کے سامنے حصے پر صرف اسکرین ہو، جو کاغذ کی طرح پتلی اور شفاف ہو اور ہم اسے موڑ کر جیب میں رکھ لیں، کا خواب سب نے ہی دیکھا ہوگا۔

آخر کس کی خواہش نہ ہوگي کہ مستقبل قریب میں ایسی ڈیوائس نظر آئے کہ جس سے چھوٹے اسکرین سائز سے بھی جان چھوٹ جائے اور اسے جیب میں رکھنے میں بھی آسانی ہو؟ یہی وجہ ہے کہ سام سنگ اور زیڈ ٹی ای جیسے ادارے اس خواب کو حقیقت کا روپ دینے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ لیکن کیا انجینیئرنگ اور ٹیکنالوجی کی دنیا میں کسی بڑے انقلاب کے بغیر یہ خواب تعبیر پائے گا؟ حقیقت یہ ہے کہ موجودہ حالات میں ایسا ممکن نہیں دکھائی دیتا۔

سادہ الفاظ میں ہدف یہ ہے کہ ایسا فون بنانا جسے کھولا جائے تو یہ ٹیبلٹ بن جائے اور جب ضرورت پڑے اسے تہہ کرکے دوبارہ چھوٹا کر لیا جائے۔ کہنے میں تو یہ آسان لگتا ہے لیکن حقیقت میں ہے نہیں۔ اصل مسئلہ فولڈیبل فون کے آئیڈیے میں نہیں، بلکہ اس کی راہ میں موجود چیلنجز میں ہے بالخصوص یہ کہ ایسی کوئی بھی فولڈیبل ڈیوائس آج کے فون کے مقابلے میں قابل اعتبار اور پائیدار ہوگی یا نہیں؟

سام سنگ وہ سب سے بڑا ادارہ ہے جس کے بارے میں یہ خبر بارہا اڑائی گئي ہے کہ وہ کوئی فولڈیبل فون بنا رہا ہے اور اب تو اس افواہ کو بھی خاصا عرصہ گزر چکا ہے۔ بلکہ ایک وڈیو تک منظر عام پر آ چکی ہے جس میں دکھائے گئے فون کو “سام سنگ یوم” کا نام دیا گیا تھا،لیکن حوصلہ افزاء ہونے کے باوجود کچھ پہلوؤں سے کمی نظر آ رہی ہے۔ ایک تو بیٹری ہے، جو آج کی ٹیکنالوجی کے مطابق تہہ نہیں ہو سکتی اور نہ ہی اتنی پتلی ہے جتنی کہ ایسی وڈیوز میں موجودہ ڈیوائسز دکھائی جا رہی ہیں۔

بلاشبہ اگر کوئی کمپنی یہ کارنامہ انجام دے سکتی ہے تو وہ سام سنگ ہے۔ وہ ہمیشہ جدید سے جدید ترین کا رخ کرتا ہے۔ ناقابل یقین آپٹیکل زوم سے لے کر اسکرین کو ایک کونے سے لے کر دوسرے کونے تک، بلکہ خموں تک بھی پھیلانا سام سنگ کا ہی کارنامہ ہے، لیکن اس دوڑ میں وہ اکیلا نہیں ہے۔ اوپو اور لینووبھی ایسے پروٹوٹائپ پیش کر چکے ہیں جن کی اسکرین فولڈ ہوسکتی ہے۔ بلکہ زیڈ ٹی ای نے تو حال ہی میں ایکسن ایم کے نام سے ایک ڈیوائس کا اعلان کیا ہے جو جلد امریکا میں پیش بھی کی جائے گی۔ لیکن اس ڈیوائس میں تو اسکرین سرے سے تہہ ہوتی ہی نہیں کیونکہ یہ درحقیقت دو اسکرینیں ہیں، جنہیں جوڑا گیا ہے۔

ماضی شاہد ہے کہ فولڈ ہونے والی ڈیوائس یا دو اسکرینیں رکھنے والے موبائل کبھی کامیاب نہیں رہے۔ 2011ء میں کیوکیرا نے ایسی ہی دو اسکرینوں والا ایکو فون جاری کیا تھا، جو بری طرح فلاپ ہوا۔ ایسی اور بھی جتنی مثالیں ہیں سب کی سب ناکام ہیں۔ درحقیقت فولڈیبل اسمارٹ فونز ہوں یا دو اسکرینوں والے فون، انہوں نے کبھی عوام کی توجہ اپنی جانب مبذول نہیں کروائی ۔

اب تک جو بات ثابت ہے وہ واحد اور ایک کونے سے دوسرے کونے تک پھیلی اسکرین ہی درست کام کرتی ہے۔ بلاشبہ، ہو سکتا ہے کہ ایک دن ایسا آئے جب فولڈیبل اسمارٹ فونز باآسانی بن جائے لیکن مستقبل قریب میں ایسا ممکن نہیں دکھائی دیتا۔

اگر سام سنگ، یا کوئی اور ادارہ، بڑے پیمانے پر ایسا کوئی فون بنا بھی دیتا ہے تو شاید وقتی طور پر کچھ واہ واہ ہو جائے، لیکن یہ جوش جلد ہی بیٹھ جائے گا اور فولڈیبل فون ماضی کا قصہ بن جائے گا، جب تک کہ ٹیکنالوجی اتنی ترقی نہ کرلے کہ ایسے فون بڑے پیمانے پر استعمال ہو سکیں۔

Comments are closed.