تاریخ کے 5 بہترین موٹورولا فونز

موٹورولا نے آج سے آٹھ، دس سال پہلے پاکستان سے قدم اٹھا لیے تھے اور پھر وطن عزیز میں ہی نہیں، دنیا بھر میں موٹورولا کے لیے مشکل وقت شروع ہوا۔ 2013ء تک تو ایسا لگتا تھا کہ موٹورولا کا انجام نوکیا جیسا ہوگا لیکن آج 2017ء میں بھی ادارہ قدم جمائے ہوئے ہے۔

چار سال پہلے اسے گوگل کی جانب سے نئی زندگی ملی اور اب وہ لینووو کی ملکیت ہے۔ اپنے مشکل ترین وقت کے بعد موٹورولا آج بھی زندہ ہے، پاکستان میں بھی واپس آ چکا ہے اور صارفین کا اعتماد بھی بحال کر چکا ہے۔ اس کی وجہ ہے مختلف اوقات میں بہترین فونز مارکیٹ میں پیش کرنا۔

ہم آپ کے پہلے بھی مختلف کمپنیوں کے بنائے گئے اسمارٹ فونز کے بارے میں بتاچکے ہیں جیسا کہ ایچ ٹی سی کے بہترین اسمارٹ فونز کے بارے میں، اسی سلسلے میں آج باری ہے موٹورولا کی۔ آئیے دیکھتے ہیں:

موٹورولا موٹو جی – 2015ء


کئی سال تک ہم نے یہی دیکھا کہ بہت زیادہ پیسہ خرچ کرنے کے باوجود جو بھی اینڈرائیڈ ڈیوائس خریدتے، بس گزارا ہی ہوتا تھا لیکن 2013ء میں موٹو جی نے اس منظرنامے کو پہلی بار تبدیل کیا۔ یہ ایک مہنگا اسمارٹ فون تھا جو دنیا بھر میں فروخت کے لیے پیش کیا گیا لیکن جس فون نے اینڈرائیڈ کے تجربے کو عروج پر پہنچایا وہ 2015ء میں پیش کیا گیا موٹو جی تھا، اس فون کی کارکردگی نے سب کو بہت متاثر کیا۔

اس میں پانچ انچ کی اسکرین تھی اور کویلکوم اسنیپ ڈریگن 410 پروسیسر، 2 جی بی ریم اور 16 جی بی تک کی اسٹوریج کے ساتھ مائیکرو ایس ڈی کارڈ لگانے کی صلاحیت بھی تھی۔ اس میں 13 میگا پکسل کا جاندار کیمرا بھی تھا۔ 2470 ایم اے ایچ کی بیٹری اور اینڈرائیڈ 5.1 لالی پاپ بھی اسے ایک بہترین سیٹ بناتے تھے، بعد میں یہ اینڈرائیڈ 6.0 مارش میلو تک اپگریڈ بھی ہوا۔

موٹوجی کارکردگی میں بھی جاندار اور دیکھنے میں بھی شاندار، ربڑ کی پشت کی وجہ سے اسے پکڑنے میں بڑا مزا آتا تھا۔ صرف 179 ڈالرز کی قیمت میں صارفین کو اور کیا چاہیے تھا؟

اس وقت جب بہت اس رینج میں بہت گھٹیا فون ملا کرتے تھے، موٹورولا نے 300 ڈالرز سے نیچے کی مارکیٹ میں خوب قدم جمائے۔ جی5 پلس لایا، موٹو ای 4 بھی۔ اس کی دیکھا دیکھی کئی ادارے اس میدان میں کودے۔ اس طرح ایک پوری موبائل انڈسٹری موٹورولا کے قدم کی وجہ سے وجود میں آئی۔


گوگل نیکسس 6 – 2014ء


تاریخ میں واحد موقع جب موٹورولا کو گوگل کی نیکسس ڈیوائس بنانے کا موقع ملا اور اس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس سے پہلے گوگل کے برانڈ کے ساتھ جتنے بھی فون اور ٹیبلٹ آئے، سب درمیانی قیمت رکھتے تھے لیکن نیکسس 6 وہ پہلا فون تھا، جو قیمت میں بھی ایپل اور سام سنگ کو ٹکر دے رہا تھا۔ اس فون کی قیمت 699 ڈالرز تھی۔

خصوصیات دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ آخر یہ اتنا مہنگا کیوں تھا؟ نیکسس 6 میں تھا 5.96 انچ کا کویڈ ایچ ڈی AMOLED ڈسپلے، ساتھ ہی 3جی بی ریم، کویلکوم کا اسنیپ ڈریگن 805 پروسیسر، 64 جی کی اسٹوریج، 13 میگا پکسل کا کیمرا، 3220 ایم اے ایچ کی بیٹری اور اینڈرائیڈ 5.0 لالی پاپ ، جو 7.1.1 نوگٹ تک اپگریڈ ہوا۔

اس سے پہلے جتنے بھی نیکسس فونز آئے، ان سے یہ مختلف تھا ڈیزائن کے اعتبار سے بھی اور خصوصیات میں بھی۔ گوگل عام طور پر اپنے پارٹنرز پر زور دیتا تھا کہ وہ ہلکا ہاتھ رکھیں لیکن لگتا ہے موٹورولا کو کھلی چھوٹ دی تھی کہ کوئی کمی نہ چھوڑی جائے۔ پھر موٹورولا نے فریم کے لیے پلاسٹک کے بجائے دھات کا استعمال کیا۔

فل ایچ ڈی کے بجائے کویڈ ایچ ڈی اسکرین ریزولیوشن استعمال کی، ایک دن چلنے والی بیٹریوں کے بجائے ایک زبردست اور جاندار بیٹری لگائی اور ان تمام صارفین کا منہ بند کردیا، جو گوگل کے فونز کا رونا روتے رہتے تھے۔

نیکسس پروگرام مزید ایک سال چلا اور پھر پکسل کی طرف منتقل ہوگیا، لیکن یہ موٹورولا ہی تھا جس نے گوگل کو یہ یقین دیا کہ وہ ایپل جیسے بڑےاداروں کا مقابلہ کر سکتا ہے۔ آج پکسل فونز کا شمار دنیا کے بہترین اسمارٹ فونز میں میں ہوتا ہے اور اس سلسلے کی بنیاد موٹورولا نے ہی اپنے نیکسس فون کے ذریعے ڈالی تھی۔


موٹو زی پلے – 2016ء


لینووو نے 2016ء میں جو کام کیا، اس پر اسے شاباش تو ملنی چاہیے۔ ہو سکتا ہے موٹو زی زیادہ تر لوگوں کو مہنگا لگے لیکن موٹو زی پلے مناسب قیمت کے فونز میں شمار ہوتا ہے۔

اس میں ساڑھے پانچ انچ کی فل ایچ ڈی سپر AMOLED اسکرین ہے، کویلکوم کا اسنیپ ڈریگن 625 پروسیسر، 3 جی بی ریم، 32 جی بی کی انٹرنل اسٹوریج، مائیکرو ایس ڈی کارڈ سلاٹ، 3510 ایم اے ایچ کی بیٹری، فنگر پرنٹ اسکینر اور اینڈرائیڈ مارش میلو 6.0.1 بھی جو اپ گریڈ ہوکر 7.1.1 نوگٹ تک پہنچا ۔

موٹورولا نے اس فون میں تمام بنیادی سہولیات رکھیں ، ایک عمدہ اسکرین، بہترین پروسیسر ، طاقتور بیٹری، سب کچھ ! وہ الگ بات کہ لوگوں کو کویڈ ایچ ڈی ڈسپلے کے عادی ہونے والوں کو اس کی بڑی یاد آئی۔


موٹورولا موٹو ایکس – 2013ء


موٹو ایکس موٹورولا کے نئے جنم کا اعلان تھا۔ موٹورولا سام سنگ یا ایچ ٹی سی کی طرح کام نہیں کرنا چاہتا تھا کہ ہر ہفتے یا ہر مہینے ایک نیا فون جاری کرے بلکہ وہ ایک فون سے آغاز کرتے ہوئے آہستہ آہستہ اپنے قدم پھیلانا چاہتا تھا۔ اس سلسلے میں جو پہلی ڈیوائس اس نے بنائی، وہ موٹو ایکس تھی۔

4.7 انچ کا AMOLED ڈسپلے، کویلکوم کا اسنیپ ڈریگن ایس4 پروسیسر، 2 جی بی ریم، 64 جی بی کی انٹرنل اسٹوریج، 10 میگا پکسل کا کیمرا، 2200 ایم اے ایچ کی بیٹری وار اینڈرائیڈ 4.2 جیلی بین، جو 5.1 لالی پاپ تک اپگریڈ ہوا ۔

موٹو ایکس کو بہترین بنانے میں گوگل کا کردار بھی اہم تھا اور یہی وجہ ہے کہ آج اسے موٹورولا کی تاریخ کے بہترین فونز میں شمار کیا جاتا ہے۔


موٹورولا ڈرائیڈ – 2009ء


ایپل نے جب اپنا آئی فون جاری کیا تو نیٹ ورک کے لیے اس نے اے ٹی اینڈ ٹی کا انتخاب کیا تھا۔ موٹورولا کا ڈرائیڈ اس زمانے میں ویرائزن پر فروخت ہوتا تھا۔ 2008ء میں جب ایچ ٹی سی ڈریم کی صورت میں پہلا اینڈرائیڈ فون آیا تو وہ صرف ٹی-موبائل فروخت ہوتا تھا، جو اس زمانے میں اتنا پھیلا ہوا نہیں تھا۔ گوگل کو دیر سے اندازہ ہوا کہ اس نے ہارڈویئر اور کیریئر دونوں کے حوالے سے غلط اداروں کا انتخاب کیا ہے اور اگر اینڈرائیڈ کو آگے لے کر جانا ہے تو کچھ اور کرنا ہوگا۔

پھر نظر انتخاب موٹورولا پر پڑی، ڈرائیڈ آیا اور چھا گیا۔ یہ ایک انقلابی سیٹ تھا جس نے نئے رحجان پیدا کیے۔ ایک تو امریکا کے سب سے بڑے کیریئر ویرائزن کا انتخاب کیا گیا، جو گوگل کا کارنامہ تھا۔ پھر گوگل، ویرائزن اور موٹورولا تینوں نے مل کر نومبر 2009ء اسے جاری کیا اور خوب تشہیر کی۔

اس فون میں 3.7 انچ کا ٹی ایف ٹی ڈسپلے تھا، ٹیکساس انسٹرومنٹس کا او میپ 3430، 256 ایم بی ریم، 133 ایم بی انٹرنل اسٹوریج، 5 میگاپکسل کیمرا، 1400 ایم اے ایچ بیٹری اور ایک فزیکل سلائیڈ آؤٹ کی بورڈ۔ اس میں اینڈرائیڈ 2.1 اکلیئر تھا جو اینڈرائیڈ 2.2 فرویو پر اپگریڈ ہوا ۔

حقیقت یہی ہے کہ اگر موٹورولا ڈرائیڈ نہ ہوتا تو گوگل کا موبائل آپریٹنگ سسٹم ایک دہائی سے بھی کم عرصے میں کبھی دو ارب افراد تک نہ پہنچتا۔

Comments are closed.