تیز ترین آپٹیکل چپ کا نیا ریکارڈ

انٹل کے محققین نے ایک ٹیسٹ چپ تیار کی ہے جو مکمل طور پر سلی کون سے بنائی گئی ہے۔ یقینا یہ بات انوکھی نہیں کیوں کہ بیشتر مائیکرو چپس سلی کون سے ہی بنائی جاتی ہیں۔ لیکن اس چپ کی خاص بات ہے کہ یہ 200 گیگا بٹس ڈیٹا ایک سکینڈ میںروشنی کی لہروں پر encode کرسکتی ہے۔ موجودہ آپٹیکل نیٹ ورکس میں استعمال کی جانے والی تیز ترین آپٹیکل چپ 100 گیگا بٹس فی سکینڈ کی رفتار پر کام کرتی ہے۔ لیکن یہ چپس سلی کون سے تیار نہیں کی جاتیں اور انتہائی مہنگی ہوتی ہیں۔ یہ خامی سلی کون سے تیار کردہ اس چپ میں نہیں ہے۔

تحریر جاری ہے۔ یہ بھی پڑھیں

سلی کون الیکٹرانک انڈسٹری میں ہمیشہ سے اولین انتخاب رہا ہے۔ لیکن ماضی میں فوٹونک انڈسٹری میں اسے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے کیونکہ اس کی بصری خصوصیات دوسرے سیمی کنڈکٹرز کے مقابلے میں مختلف ہیں۔ سلی کون دوسرے سیمی کنڈکٹرز جیسے انڈیم فاسفیڈ یا گیلیئم آرسنائیڈ کے مقابلے میں فوٹونز پیدا کرتا ہے نہ شناخت۔ لیکن گزشتہ چند سالوں کے دوران آپٹیکل انجینئرنگ کے ماہرین نے سلی کون پر ایک بار پھر نظر ڈالی ہے اور کمال مہارت سے اس کی کچھ بصری خصوصیات میں تبدیلی پیدا کی ہے۔
انٹل کی تیار کردہ نئی چپ آنے والی روشنی کی لہر کو 8 چینلز میں تقسیم کردیتی ہے اور ہر چینل میں ایک موڈیولر جو ڈیٹا کو روشنی پر انکوڈ کرنے کا کام کرتا ہے، موجود ہوتا ہے۔ بعد میں ان آٹھوں چینلز سے ڈیٹا پر مشتمل روشنی کی لہر کو ملا دیا جاتا ہے۔ ٹیسٹ کے دوران ہر موڈیولر 25 گیگا بٹس فی سیکنڈ کی رفتار سے ڈیٹا روشنی پر ان کوڈ کررہا تھا جب کہ تمام موڈیولر ”تقریبا“ ایک ہی طرح کام کررہے تھے۔ لیکن اس ٹیسٹ کے دوران ایک وقت میں صرف ایک ماڈیولر کی جانچ کی گئی تھی۔ محققین کے مطابق وہ اب بیک وقت ایک سے زائد چینلز کی جانچ کریں گے۔ ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک سے زائد چینلز کی بیک وقت جانچ پڑتال سے ہی اس کی درست پرفارمنس کا اندازہ ہوگا۔ یاد رہے کہ انٹل کے محققین کے یہ تجربات اس سلسلے کی کڑی ہیں جو 2004ءمیں شروع کئے گئے تھے اور جن کا مقصد سلی کون کو آپٹیکل چپس میں استعمال کے نت نئے طریقے دریافت کرنا ہے۔

Comments are closed.