تھری ڈی ایکس پوائنٹ اوپٹین ڈرائیو توقع سے پہلے صارفین تک پہنچ سکتی ہے

جب سے انٹل نے 3 ڈی ایکس پوائنٹ(3D XPoint) اسٹوریج، جسے اوپٹین(Optane) کا برانڈ نیم دیا گیا ہے، کا اعلان کیا ہے، مارکیٹ میں اس حوالے سے کافی دلچسپی پیدا ہوگئی ہے۔ انٹل کا دعویٰ ہے کہ یہ نئی غیر طیران پذیر (نان وولاٹائل) اسٹوریج کارکردگی کے معاملے میں NAND چپس سے بہت بہتر ہے۔ یہ NAND سے 10 گنا زیادہ تیزی سےمطلوبہ ڈیٹا تک پہنچ سکتی ہے یعنی اس کی latency ریٹ بہت اچھا ہے، فی سیکنڈ چار گنا زیادہ ڈیٹا لکھ سکتی ہے اور 30 فی صد کم توانائی خرچ کرتی ہے۔ لیکن ٹیکنالوجی کی دنیا سے باخبر کچھ ماہرین کہتے ہیں کہ اوپٹین ٹیکنالوجی NAND سے کافی مہنگی ثابت ہوگی۔

گزشتہ سال جولائی میں مائیکرون کمپنی نے انٹل کے ساتھ مشترکہ طور پر تھری ڈی ایکس پوائنٹ کا اعلان کیا تھا۔ مائیکرون نے اپنے 3 ڈی ایکس پوائنٹ ورژن کو QuantX کا نام دیا ہے۔ مائیکرون کو توقع ہے کہ وہ QuantX چپس کو ڈی ریم سے آدھی قیمت پر فروخت کرسکے گا۔ تاہم NAND فلیش سے 4 یا 5 گنا زیادہ قیمت پر فروخت کرے گا۔

3dxpoint

تھری ڈی ایکس پوائنٹ ٹیکنالوجی کیسے کام کرتی ہے، اس کی سائنس کیا ہے اور اس میں کن مادوں کا استعمال کیا گیا ہے، یہ انٹل اور مائیکرون کے تجارتی راز ہیں جنہیں وہ بتانا نہیں چاہتے۔ اسی لیے ماہرین کو اس ٹیکنالوجی کے حوالے سے خدشات بھی ہیں۔ حتمی طور پر یہ بھی نہیں پتا کہ یہ ٹیکنالوجی کب صارفین کی دسترس میں آئے گی۔ اب Benchlife.info نے رپورٹ دی ہے کہ انٹل بہت جلد اوپٹین ٹیکنالوجی کو کنزیومر مارکیٹ میں پیش کرنے والا ہے۔ رپورٹ کے مطابق انٹل جلد ہی Kaby Lake پروسیسر آرکٹیکچر کے refresh ورژن کے ساتھ ہی اوپٹین ٹیکنالوجی بھی پیش کرے گا۔ یاد رہے کہ Kaby Lake انٹل کی ساتویں نسل کے پروسیسرز کا کوڈ نیم ہے۔ کسی پروسیسر کا ریفریش ورژن اس وقت جاری کیا جاتا ہے جب پچھلے ورژن میں مزید بہتریوں کی گنجائش پیدا ہوجاتی ہے۔

تحریر جاری ہے۔ یہ بھی پڑھیں

filecopyspeed-xpoint

رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا ہے کہ اوپٹین کا مذکورہ ورژن دو مختلف صورتوں میں دستیاب ہوگا۔ ایک 16 گیگا بائٹس جبکہ دوسرا 32 گیگا بائٹس۔ دونوں کی کارکردگی میں قابل ذکر فرق بھی ہوگا۔ لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا اوپٹین ٹیکنالوجی کے لیے جیب ڈھیلی کرنے کی ضرورت بھی ہے یا نہیں؟ اسے دو مختلف زاویوں سے دیکھنا ہوگا۔ بڑے ڈیٹا سینٹروں میں ڈیٹا تک تیز ترین رسائی اور منتقلی اہم ترجیحات میں شامل ہوتی ہے۔ خصوصاً ڈیٹا بیس میں سے ڈیٹا کی تیز ترین تلاش اور اس تک رسائی آج کل کی بیشتر ایپلی کیشنز بشمول فیس بک، ٹوئٹر وغیرہ کے لیے انتہائی اہم ہے۔ اس لیے ایسے ڈیٹا سینٹروں میں تھری ڈی ایکس پوائنٹ ٹیکنالوجی کو بہت جلد قبول کرلیا جائے گا۔ لیکن عام صارفین کی بات کریں تو وہاں یہ ٹیکنالوجی اتنی مسحور کن ثابت نہیں ہوگی۔

ایک عام ہارڈڈسک اور سالڈ اسٹیٹ ہارڈڈسک میں کارکردگی کا فرق بہت نمایاں ہے۔ اگرچہ اوپٹین ٹیکنالوجی پر مبنی اسٹوریج کو سالڈ اسٹیٹ اسٹوریج پر برتری حاصل ہے، لیکن یہ فرق عام ہارڈڈسک اور سالڈ اسٹیٹ ہارڈڈسک کے درمیان فرق جتنا نہیں۔ اس لیے 4 گنا زیادہ رقم خرچ کرکے سالڈ اسٹیٹ سے کچھ بہتر کارکردگی پر منتقل ہونا مستقبل قریب میں دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔ لیکن وقت گزرنے کے ساتھ اوپٹین ٹیکنالوجی صرف بہتر ہی نہیں ہوگی بلکہ سستی بھی ہوگی۔ اس وقت صحیح معنوں میں عام صارفین اس سے فائدہ اٹھا پائیں گے۔

یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نمبر 123 میں شائع ہوئی

Comments are closed.