گوگل ٹرانسلیٹر کی ترجمہ نگاری ہو گئی پہلے سے بہتر

ٹیکنالوجی میں ترقی کی بدولت کمپیوٹر مکمل جملے یا سطر کا ترجمہ کرنے کی صلاحیت حاصل کرسکا ہے۔ سننے میں یہ بہت آسان لگتا ہے مگر گوگل کے انجینئروںکو اس میں کئی سال لگے ہیں۔ اب تک تو گوگل کا الگورتھم ترجمہ کرنے کے لئے پہلے جملے کو ٹکڑوں میں توڑتا اور پھر ہر حصے کو انفرادی طور پر جانچتا اور اس کا ترجمہ کرتا۔ بعد میں ان تمام ترجمہ شدہ حصوں کو جوڑ کر قابل فہم جملہ بنانے کی کوشش کی جاتی ہے۔ یہ ترکیب کچھ زبانوں پر کارگر رہتی ہے اور کچھ زبانوں میں ترجمے کا ستیاناس ہوجاتا ہے۔ کمپیوٹر کے ذریعے ترجمہ کاری ایک مشکل امر ہے اور اب تک ایک حل طلب مسئلہ ہے۔ ایک زبان کے لفظ کو دوسرے زبان کے متبادل لفظ سے بدلنا ترجمہ نہیں ہوتا۔ اس طرح ترجمہ کرنے سے بے ربط اور لایعنی قسم کے جملے وجود میں آتے ہیں جنہیں سمجھنا ہر بار ممکن بھی نہیں ہوتا۔ اردو اور انگریزی کی گرامر میں چونکہ بہت زیادہ فرق ہے، اس لئے جب آپ کسی مشینی مترجم کے ذریعے اردو سےانگلش یا انگلش سے اردو ترجمہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو آؤٹ پٹ بے ربط، ادھورے اور لایعنی جملوں کی شکل میں نظر آتا ہے۔

اب جبکہ گوگل کا مشینی مترجم مکمل فقرے کا ترجمہ کرسکتا ہے، اس لئے اب یہ مکمل مضمون کا خاصا قابل فہم اور معقول ترجمہ کرسکے گا۔اس ٹیکنالوجی کو نیورل مشین ٹرانسلیشن کا نام دیا گیا ہے۔ یہ وہی ٹیکنالوجی ہے، جسے استعمال کرتے ہوئے گوگل گزشتہ کئی سالوں سے اپنی فوٹو سروس میںتصاویر میں سےلوگوں ، مقامات اور اشیاءکو شناخت کررہا ہے۔ گوگل نے اپنے اس نیورل مشین ٹول کو ترجمے کے حوالے سے اس دہائی کی سب سے بڑی پیش رفت قرار دیا ہے۔

فوریسٹر ریسرچ کمپنی کے تجزیہ کار مائیک گوالٹیری کو یقین ہے کہ گوگل کا نیا طریقہ کار ایک اہم پیش رفت ہے۔ تاہم ہمیں اس بات کے لئے تیار رہنا چاہئے کہ ابتداء میں ممکنہ طور پر ہمیں مایوس کن نتائج ملیں گے۔ بالکل جیسے گوگل کی فوٹو شناخت کرنے والی سروس نےابتداء میں اشیاء کو پہچاننے میں غلطیاں کی تھیں۔ساتھ ہی یہ امید کرنا کہ یہ بہت ہی اعلیٰ پائے کی ترجمہ نگاری کرسکے گا، بھی غیر حقیقی ہے۔

ابتداء میں گوگل اس نئی ٹیکنالوجی کو 8 زبانوںفرانسیسی، جرمن، پرتگالی، ہسپانوی، چینی، جاپانی، کوریائی اور ترکی میں دیئے گئے جملوں کو ترجمہ کرنے کے لئے استعمال کرے گا۔ ان زبانوں کے انتخاب کی وجہ یہ ہے کہ گوگل ٹرانسلیٹر ہر روز140 ارب الفاظ کا ترجمہ کرتا ہےاور ان 140 ارب لفظوں میں ایک تہائی انہیں 8 زبانوں کے ہوتے ہیں۔ گوگل کو امید ہے کہ وہ بتدریج نیورل مشین ٹیکنالوجی کو اپنی ٹرانسلیشن سروس کی 103 زبانوں تک پھیلا دےگا۔

یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نمبر 124 میں شائع ہوئی

3 تبصرے
  1. Muhammad Farhan Danish says

    .ابھی تو ابتدائے عشق ہے

  2. Pakistani Guys says

    Salam Gohar bhai kesy hn. Bhai 1 problem hy please attention mny galaxy j7 r a7 ko hard reset (volume down+power+main menu key) sy wipe data r cachy kiya jb cell restart hota h to option deta h k set ko reset kiya giya h identity k ly google email address type jo device owner’s ka ha. Bhai pehly to is tr reset krny sy is stage per skip ki option b ati thi. Bhai please iska hal bata sakty hn ????

  3. Yasir Husnain says

    میں ایک آرٹیکل ترجمہ کر چکا ہوں ۔بے حد مایوس کن تجربہ رہا ۔

Comments are closed.