گوگل کروم اب کمپیوٹر کا گلا گھوٹنا بند کر دے گا

اگر آپ گوگل کروم استعمال کرنے والے کروڑوں لوگوں میں شامل ہیں تو آپ بھی بخوبی جانتے ہونگے کہ گوگل کروم آپ کے کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ کو کس قدر سست رفتار کر دیتا ہے۔ فیس بک یا ٹوئٹر کے صارفین جانتے ہیں کہ یہ ویب سائٹس کسی سافٹ ویئر سے کم نہیں، اسی لیے ان کی ضروریات بھی بہت زیادہ ہیں۔

جدید ویب نے ڈیسک ٹاپ سافٹ ویئر اور آن لائن ایپلی کیشنز کے فرق کو بہت حد تک مٹا دیا ہے۔ جو کام آپ کسی سافٹ ویئر کی مدد سے کرتے تھے، اب وہی کام آن لائن ویب سائٹس یا ٹولز کے ذریعے ہوجاتا ہے۔ اس کی ایک بڑی مثال ورڈ پروسیسنگ ہے۔ اب آپ کو ورڈ ڈاکیومنٹ بنانے کے لیے بھاری بھرکم اور مہنگا مائیکروسافٹ آفس اپنے کمپیوٹر میں نصب کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ یہ کام آن لائن ورڈ پروسیسر مثلاً گوگل ڈرائیو سے کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح بنیادی نوعیت کی فوٹو ایڈیٹنگ بھی آن لائن کی جاسکتی ہے اور اس کے لیے کوئی سافٹ ویئر نصب کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ اس سارے عمل کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ ویب براؤزر پردباؤ میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ اب اسے چلنے کے لئے زیادہ سی پی یو اور میموری درکار ہوتی ہے۔

chrome-ram-usage

یوں تو ہر ایک ویب براؤزر میں کوئی نہ کوئی خامی بتائی جاسکتی ہے، لیکن گوگل کروم میموری کے انتظام (مینجمنٹ) کے معاملے میں زیادہ بدنام ہے۔ مگر گوگل کروم استعمال کرنے والوں کے لیے اب اچھی خبر یہ ہے کہ کرومیئم ٹیم نے کروم کے ورژن 54 میں نیا جاوا اسکرپٹ انجن متعارف کروایا ہے۔ اس کی بدولت ایسی ویب سائٹس جو جاوا اسکرپٹ کا بہت زیادہ استعمال کرتی ہیں، میں میموری کا استعمال پچھلے ورژن کے مقابلے میں تقریباً آدھا ہوجائے گا۔ یاد رہے کہ جدید ویب کا انحصار پڑی حد تک جاوا اسکرپٹ پر ہی ہے۔ ٹیسٹنگ کے دوران جب یوٹیوب، ٹوئٹر اور ریڈاِٹ جیسی معروف ویب سائٹس کو نئے ورژن میں آزمایا گیا تو یہ اوسطاً پچاس فی صد کم RAM استعمال کرتی پائی گئیں۔

chrome-54

یاد رہے دی کرومیئم پروجیکٹ کے تحت کرومیئم اوپن سورس ویب براؤزر بنایا جاتا ہے۔ گوگل اپنے ویب براؤزر کروم کے لیے سورس کوڈ اسی پروجیکٹ سے لیتا ہے اور پھر اس سورس کوڈ میں گوگل کروم کے لیے مخصوص سہولیات شامل کردیتا ہے۔

اگر آپ کے کمپیوٹر میں پہلے ہی اچھی خاصی ریم نصب ہے یا آپ گوگل کروم میں بہت کم ٹیب کھولنے کے عادی ہیں، تو اس نئے ورژن سے آپ کواپنے کمپیوٹر / لیپ ٹاپ کی کارکردگی میں کوئی خاص تبدیلی محسوس نہیں ہوگی۔ البتہ کم RAM والی ڈیوائسز میں اس نئے ورژن سے کارکردگی میں قابل ذکر بہتری دیکھی جاسکے گی۔ علاوہ ازیں وہ لوگ جو بیک وقت درجنوں ویب سائٹس کھولے رکھنے کے عادی ہیں، ان کے لیے بھی یہ نیا ورژن راحت کا باعث ہوگا۔

کرومیئم ٹیم ایسی ڈیوائسز کے لیے بھی ایک ورژن تیار کررہی ہے جن میں 1 گیگا بائٹس سے کم ریم نصب ہے تاکہ گوگل کروم ان ڈیوائسز پر بوجھ نہ بنے۔گوگل کروم کا مذکورہ بالا ورژن 6 دسمبر کو دستیاب ہوگا۔ لیکن اگر آپ اسے پہلے ہی جانچنا چاہتے ہیں تو کروم بی ٹا چینل کے ذریعے اس کا بی ٹا ورژن ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔ تاہم یاد رہے کہ بی ٹا ورژن میں خامیاں موجود ہوسکتی ہیں۔

یہ تحریر کمپیوٹنگ شمارہ نمبر 123 میں شائع ہوئی

Comments are closed.