لفٹ کے بانی نے تین سال تک تنخواہ نہیں لی، صوفے پر سوتے تھے

رائیڈشیئرنگ ادارے ‘لفٹ’ (Lyft) کے بانی جان زمر نے زندگی میں ایسا وقت بھی گزارا ہے کہ ان کے لیے سب سے بڑی عیاشی سونے کے لیے ایک مکمل بستر تھا۔ جان زمر اور ان کے ساتھ ساتھی لوگن گرین سلیکون ویلی میں ایسی جگہ پر رہتے تھے جو ان کا گھر بھی تھی اور دفتر بھی اور یہاں زمر صوفے پر سوتے تھے۔

یہ انکشاف انہوں نے “Success! How I Did It” نامی ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران کیا، جہاں انہوں نے بتایا کہ “یہ وہ وقت تھا، جب میں اور گرین لفٹ سے تنخواہ بھی نہیں لیا کرتے تھے اور ادارے کا نام ‘زمرائیڈ’ تھا ۔ تب یہ ہمارا سائیڈ پروجیکٹ ہوتا تھا۔ ہم بھی اسے اسکول پروجیکٹ سمجھ کر خوب محنت، دلچسپی کے ساتھ کام کرتے تھے اور ہماری نظریں بہت آگے تھیں لیکن یہ معلوم نہ تھا کہ اس کی منزل کیا ہوگی؟ ہم صرف چاہتے تھے کہ یہ منصوبہ آگے جائے۔ ہماری زیادہ تر توجہ کالج کیمپسز میں طلبہ کو کار پولنگ کی سہولت دینے پر تھی۔ چھٹیوں کے دوران گھر جانے کے لیے طلبہ کو مشکل پیش آتی تھی اور ہم اس کو حل کرنا چاہتے تھے ۔”

2012ء میں زمر ہزاروں صارفین تک پہنچ گئے تھے؛ 150 جامعات اور ادارے ان کے کارپولنگ نیٹ ورک میں شامل ہو چکے تھے ۔

“تب ہمیں پانچ سال گزر چکے تھے، ہم کافی کامیابی حاصل کر چکے تھے۔ چند ملین ڈالرز بھی ہمارے ہاتھوں میں تھے اور 20 لوگوں کی شاندار ٹیم بھی۔ ہماری منزل تھی دنیا کی بہترین ٹرانسپورٹ فراہم کرکے لوگوں کی زندگیاں بہتر بنانا۔

“تب ہم دوبارہ مل بیٹھے اور سوچا کہ اگر ہم آج زمرائیڈ کو شروع کرتے تو کیسے کرتے؟ جب ہم نے 2007ء میں اس منصوبے کا آغاز کیا تھا تو اسمارٹ فون نہیں تھے اور سب سے بڑا مسئلہ یہ تھا کہ زمرائیڈ صرف سال کے دو اوقات میں بڑے فاصلے کے سفر کے لیے استعمال ہوتی تھی ۔ اس لیے ہم نے غور کیا کہ اس کے استعمال کو کیسے بڑھایا جائے؟ تب اوبر موجود تھی لیکن وہ صرف سیاہ کاروں اور لیموزین کا کام کرتے تھے، جس میں ہماری کوئی دلچسپی نہ تھی ۔

تب لفٹ کے دو انجینیئرز نے صرف تین ہفتوں میں نئی ایپ ‘لفٹ’ بنائی اور آج یہ کمپنی 11 ارب ڈالرز مالیت رکھتی ہے۔

Comments are closed.