نیا وائی فائی پروٹوکول، نیٹ ورک تھرو پٹ میں 700فی صد اضافہ

وائی فائی نیٹ ورکس اب عام ہیں۔ گھر، آفس، مارکیٹ، ایئر پورٹ، ریلوے اسٹیشن الغرض یہ اب ہر جگہ دستیاب ہیں۔ گھروں میں زیر استعمال وائی فائی نیٹ ورکس دیگر نیٹ ورکس کے مقابلے میں خاصے تیز رفتار ہوتے ہیں، خاص طور پر ان نیٹ ورکس سے جہاں سینکڑوں کی تعداد میں ممکنہ وائی فائی نیٹ ورک استعمال کرنے والے موجود ہوں، جیسے کہ ایئر پورٹ۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وائی فائی ایکسس پوائنٹ اور اس سے جڑی ہر وائی فائی ڈیوائس ایک ہی وائرلیس چینل استعمال کررہے ہوتے ہیں۔ یہ وائرلیس چینل ایک سنگل لین (lane) روڈ کی مانند ہوتا ہے اور اس کی بینڈ وڈتھ (جو عام طور پر 100میگا بٹس فی سیکنڈ ہوتی ہے)کا انحصار استعمال کی گئی وائی فائی ٹیکنالوجی پر ہوتا ہے۔ یہ بینڈ وڈتھ نیٹ ورک سے جڑے تمام ڈیوائسس کے درمیان برابر برابر تقسیم ہوتی ہے۔ گھر میں چونکہ صارفین کی تعداد کم ہوتی ہے، اس لئے وائرلیس چینل کے صارفین بھی محدود ہوتے ہیں اس لئے ہر صارف کو دستیاب بینڈ وڈتھ تقسیم ہونے کے بعد بھی بہت زیادہ ہوتی ہے۔ یعنی اگر بینڈوڈتھ 100میگا بٹس ہے اور صارف دو ہیں تو دونوں میں بینڈ وڈتھ تقسیم ہونے کے بعد بھی 50میگا بٹس ہوتی ہے جو کہ عام دستیاب براڈ بینڈ انٹرنیٹ کی رفتار سے بھی زیادہ ہے۔ لہٰذا چھوٹے وائی فائی نیٹ ورکس میں صارف کو کسی پریشانی کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔

لیکن جب یہی نیٹ ورک ایک بڑی کانفرنس میں استعمال کیا جارہا ہو جہاں سینکڑوں صارفین مل کر ایک وائی فائی نیٹ ورک استعمال کررہے ہوں تو صورت حال انتہائی پریشان کن ہوجاتی ہے۔ ہر صارف کی وائی فائی ڈیوائس دوسرے صارفین کی ڈیوائسس سے بینڈ وڈتھ کے استعمال کے لئے لڑ رہی ہوتی ہے۔ ایسے میں دستیاب بینڈ وڈتھ انتہائی کم ہوجاتی ہے اور نیٹ ورک کی latencyمیں بہت زیادہ اضافہ ہوجاتا ہے۔ ایک ایسا وقت بھی آتا ہے جب نیٹ ورک بالکل جام ہوجاتا ہے اور وائی فائی نیٹ ورک ناقابل استعمال ہوکر رہ جاتا ہے۔ یہاں صورت حال مزید خراب اس وجہ سے بھی ہوجاتی ہے کہ سنگل چینل کی وجہ سے ایکسس پوائنٹ بھی اسی کو استعمال کرتے ہوئے ڈیوائسس سے رابطہ کرتا ہے۔ قصہ مختصر کہ وائی فائی نیٹ ورکس کا تھرو پٹ (throughput) اور latency ایک حد تک ہی بہترین رہتے ہیں اور اس کے بعد شدید اذیت ناک۔

اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے این سی اسٹیٹ یونی ورسٹی،امریکہ کے انجینئرز نے ایک سسٹم تیار کیا ہے جسے WiFoxکا نام دیا گیا ہے۔ یہ سسٹم ایک سافٹ ویئر پر مبنی ہے جسے فوراً ہی زیر استعمال لایا جاسکتا ہے اور یہی اس نظام کی سب سے بڑی خوبی ہے اور اسے قابل عمل بھی بناتی ہے۔ یہ سافٹ ویئر ایک فرم ویئر کی شکل میں وائی فائی ایکسس پوائنٹ پر موجود ہوتا ہے اور نیٹ ورک پر رَش کا اندازہ لگاتا رہتا ہے۔ جیسے ہی نیٹ ورک پر رش ایک خاص حد سے زیادہ ہوجاتا ہے، یہ ہائی پری اوریٹی موڈ فعال کردیتا ہے۔ اس موڈ میں ایکسس پوائنٹ وائرلیس نیٹ ورک چینل کا مکمل انتظام سنبھال لیتا ہے اور ایکسس پوائنٹ سے ڈیٹا صارفین کی وائی فائی ڈیوائسس پر منتقل کرنا شروع کردیتا ہے۔ اس دوران صارفین کے ڈیوائسس ایکسس پوائنٹ کی جانب ڈیٹا نہیں بھیج پاتے یا بہت کم تعداد میں بھیج سکتے ہیں۔ جیسے ہی نیٹ ورک نارمل ہونے لگتا ہے، ایکسس پوائنٹ کو دی گئی خصوصی اہمیت ختم ہوجاتی ہے اور نیٹ ورک بھی نارمل ہوجاتا ہے۔ یہ سسٹم نارمل موڈ اور ہائی پری اوریٹی موڈ کے درمیان تیزی سے منتقل ہوسکتا ہے۔
وائی فاکس کے بارے میں اس کے اپنے محققین کا کہنا ہے کہ یہ کسی ٹریفک پولیس کانسٹیبل کی طرح کام کرتا ہے جو ایک لین والی سڑک پر ڈیوٹی دے رہا ہے۔ جب ایک طرف گاڑیوں کا رش لگ جاتے ہے تو یہ دوسری طرف سے آنے والا ٹریفک مکمل روک کر انہیں جانے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ عمل بہت تیزی سے ہوتا ہے اور جیسے ہی ایک جانب سے آنے والا ٹریفک نارمل ہونا شروع ہوتا ہے، دوسری جانب سے بھی ٹریفک کھول دیا جاتا ہے۔ اس میں سارا کمال اس الگورتھم کا ہے جو ٹریفک بند کرنے اور کھولنے کے صحیح وقت کا تعین کرتا ہے اور کتنے وقت تک کس جانب کا ٹریفک بند کرنا ہے، متعین کرتا ہے۔ اس نظام کو جب NCSUکے محققین نے اپنی ہی لیبارٹری کے وائی فائی نیٹ ورک جس کے ایکسس پوائنٹ پر 45ڈیوائسس جڑی ہوئی تھیں، پر آزمایا تو نیٹ ورک کے تھرو پٹ میں 700فی صد تک اضافہ دیکھا گیا۔ یہی نہیں بلکہ latencyمیں بھی بیس تا تیس فیصد کمی دیکھی گئی۔

فی الحال اس بارے میں نہیں بتایا گیا کہ یہ نظام کب تجارتی پیمانے پر دستیاب ہوگا مگر اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ یہ جلد ہی ہماری اور آپ کی پہنچ میں ہوگا۔ اس نظام کو اپنانے کے لئے ایکسس پوائنٹ بنانے والی کمپنیوں کو صرف اپنے فرم ویئر اپ ڈیٹ کرنے ہونگے جو اتنا مشکل کام نہیں۔

Comments are closed.