موبائل فون کا نظروں کے سامنے ہونا کام کرنے کی صلاحیت متاثر کرتا ہے، ایک نئی تحقیق

یونی ورسٹی آف سدرن مین (Southren Maine) کے محققین نے اپنی ایک حالیہ ریسرچ میں پتا لگایا ہے کہ لوگوں کو جب کوئی مشکل کام کرنے کے لئے دیا جائے اور ان کا موبائل فون ان کی نظروں کے سامنے ہو تو انہیں کام پر توجہ مرکوز کرنے اور اسے مکمل کرنے میں دشواری ہوتی ہے۔ وہ لوگ جنہوں محققین کے دیئے کام کے دوران اپنا موبائل فون جیب یا بیگ میں رکھا، اوسطاً 20 فی صد زیادہ کامیاب رہے۔

محققین نے طلباء کے دو گروپ تشکیل دیئے اور دونوں کو ایک جیسے دو مختلف کام کرنے کو دیئے۔ ایک کام آسان جبکہ دوسرا زیادہ توجہ چاہتا تھا۔ دو نوں گروپس کے ممبران کو ایک ایک کاغذ دیا گیا جس پر 20 سطروں میں مختلف اعداد لکھے ہوئے تھے۔ پہلا کام یہ تھا کہ جب بھی طلباء کو ایک مخصوص عدد (مثلاً 6) نظر آئے وہ اس کے گرد پینسل سے ایک دائرہ بنا دیں۔ دوسرا کام یہ تھا کہ جب بھی انہیں ایک ساتھ جو ایسے اعداد نظر آئیں جن کو جمع کرنے سے مخصوص عدد بنتا ہے تو وہ ان دو اعداد کو پینسل سے کاٹ دیں۔ یعنی اگر مخصوص عدد جس کے گرد دائرہ لگانا ہے وہ 6 ہے تو جہاں بھی 3اور 3، 4 اور 2، 5 اور 1  ایک ساتھ نظر آئیں انہیں کاٹ دینا ہے۔ اس ٹیسٹ یا تجربے کے دوران ایک گروپ کے طلباء کو اپنا موبائل فون ڈیسک پر نظروں کے سامنے رکھنے کو کہا گیا جبکہ دوسرے گروپ کو طلباء نے اپنا فون جیب یا بیگ میں رکھا۔ اس تجربے کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ وہ طلباء جنہوں نے موبائل فون اپنی نظروں سے اوجھل رکھا وہ اس ٹیسٹ کو پاس کرنے میں زیادہ کامیاب رہے۔

اس تحقیق کے مرکزی محقق بل تھرونٹن جو ایک سوشل سائیکالوجسٹ ہیں، کہتے ہیں کہ موبائل فون کی وجہ سے توجہ منتشر ہونے کے کئی نقصانات ہیں اور ردعمل کے وقت (reaction time) میں اضافہ ان میں سے ایک ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کنکٹویٹی کی وجہ سے صارفین اب موبائل فون کے ساتھ اپنا زیادہ وقت صرف کرنے لگے ہیں۔ راہ چلتے موبائل فون کی اسکرین پر نظریں جمائے رکھنا ایک عام عادت بن چکی ہے۔ یہ ایک لت ہے جس کی وجہ سے توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد آنکھ کھلتے ہی موبائل فون کی اسکرین دیکھتے ہیں اور رات کو سونے سے پہلے آخری کام بھی یہی کرتے ہیں۔

ستمبر 2014ء میں شائع ہونے والی ایک اور تحقیق کے مطابق طلباء ایک دن میں تقریباً 10 گھنٹے موبائل فون پر صرف کرتے ہیں۔ کچھ طلباء کا کہنا تھا کہ جب موبائل فون ان کے پاس نہیں ہوتا تو وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہوجاتے ہیں۔ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ طالبات موبائل فون کے ساتھ زیادہ وقت بسر کرتی ہیں۔اور ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ لوگ دن میں اوسطاً 150 بار موبائل فون کی اسکرین دیکھتے ہیں۔ لوگ موبائل فون کو دیکھنے کی لت کا اس قدر شکار ہوچکے ہیں کہ اب وہ یہ کام غیر ارادی طور پر بھی کرتے ہیں۔

وہ لوگ جو اسمارٹ فونز استعمال نہیں کرتے، ان مسائل کا کم شکار ہوتے ہیں۔ اسمارٹ فونز اپنے فیچرز کی وجہ سے استعمال کنندہ کو زیادہ مصروف رکھتے ہیں ۔ مثلاً سوشل نیٹ ورکنگ ایپلی کیشنز جو عموماً فیچر فون میں نہیں ہوتیں لیکن ہر اسمارٹ فون میں پائی جاتی ہیں۔ ان ایپلی کیشنز کی وجہ سے صارف اپنے اسمارٹ فون کے ساتھ زیادہ وقت گزارتا ہے۔

طاقتور اور تیز رفتار اسمارٹ فونز اور ٹیبلٹس کے آجانے کے بعد لوگوں کا کمپیوٹر اور لیپ ٹاپس پر انحصار کم ہوتا جارہا ہے۔ پہلے ای میل چیک کرنے کے لئے بھی کمپیوٹر یا لیپ ٹاپ استعمال کرنا پڑتا تھا لیکن اب ایک چند ہزار روپے کا اسمارٹ فون بھی ای میل اور ویب براؤزنگ کی سہولیات فراہم کرتا ہے۔ جبکہ تیز رفتار موبائل انٹرنیٹ نے اسمارٹ فونز کے استعمال کو مزید تقویت دی ہے۔ لوگ اب اپنے معمول کے کاموںکے لئے اسمارٹ فونز پر انحصار کرنے لگے ہیں اور اس نے انہیں اسمارٹ فونز کی لت میں مبتلا کردیا ہے۔

ایک تبصرہ
  1. ناصر الدین عامر says

    بہت اچھا۔
    کم لوگ ایسے ہیں جنہیں سمارٹ ڈیوائسز استعمال کرنے کا صحیح معنوں میں فائدہ ہے۔ زیادہ تر لوگوں کے لیے یہ وقت کے ضیاع اور نفسیات کی تبدیلی کا باعث ہیں۔ لیکن عام صارفین کا ایک موقف یہ ہے کہ اگر وہ اپنا وقت ایسی ڈیوائسز سے تفریح حاصل کرنے میں صرف نہیں کریں گے، تو ان کے وقت کا اور کوئی خاص مصرف بھی نہیں ہے۔

Comments are closed.