کراؤڈ فنڈنگ کیا ہے اور اس کے لیے بہترین ویب سائٹس کون سی ہیں

کراؤڈ فنڈنگ کیا ہے؟ کراؤڈ فنڈنگ میں آپ کے انوکھے اور مفید آئیڈیے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے دوسرے لوگ سرمایہ فراہم کرتے ہیں لیکن آپ کو پتا ہونا چاہیے کہ یہ سرمایہ کیسے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

 

’’کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹس نے پوری دنیا میں انفرادی حیثیت کے لوگوں اور کمپنیوں کی مدد کے لیے عوام سے 2010ء میں 0.89 ارب ڈالر اکٹھے کیے۔ یہ رقم 2011 ء میں 1.47 ارب ڈالر اور 2012ء میں 2.66 ارب ڈالرز تک جا پہنچی۔ جبکہ 2013ء میں اس صنعت کے 5.1 ارب ڈالر تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔‘‘

اگر آپ خواب دیکھتے ہیں تو یقیناً آپ ک اس کی تعبیر کی بھی جستجو ہو گی۔ خواب ہر کوئی دیکھتا ہے،منصوبے ہر کوئی بناتا ہے مگر وسائل کے راستے سبھی کو نہیں ملتے۔ اگرچہ کچھ لوگ ’’اپنی دنیا آپ پیدا کر‘‘ کے مقولے پر عمل کرتے ہوئے ذرائع تلاش کرتے ہیں، تاہم سو فی صد آبادی اس طرح سے مستفید نہیں ہو پاتی اور افسوس اس مادّی دنیا میں خواب مہنگے ہوتے ہیں…!

خوابوں کی تکمیل کے لیے کبھی بہت سارا پیسا درکار ہوتا ہے اور خوش قسمتی سے آج کے دور میں اس کے لیے کراؤڈ فنڈنگ، یعنی خلقت کی سرمایہ کاری کا انٹرنیٹ پر وجود ہوا۔ کراؤڈ فنڈنگ کی ویب سائٹس آپ کے خوابوں کی تعبیر کی بنیاد فراہم کرنے میں مدد کر سکتی ہیں۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں دنیا کے ہر حصے میں پائے جانے والے افراد آپ کے خوابوں کے منصوبے کے لیے سرمایہ فراہم کر سکتے ہیں۔

تعارف

کراؤڈ فنڈنگ کو دیگر ناموں سے بھی پکارا جاتا ہے جیسے کہ کراؤڈ فنانسنگ، ایکٹیویٹی کراؤڈ فنڈنگ یعنی خلقت کی شراکتی سرمایہ کاری، کراؤڈ ایکٹیویٹی، کراؤڈ سورس فنڈ رائزنگ یعنی عوامی ذرائے سے سرمائے کا حصول۔ جیسا کہ نام سے ظاہر ہوتا ہے کراؤڈ فنڈنگ ایک فنڈنگ کا طریقہ ہے جہاں ہم جیسے عام افراد (جو مل کر مجمعے کی صورت اختیار کرتے ہیں) اپنے پیسوں سے کاروباری منصوبوں یا لوگوں کوفنڈز دیتے ہیں۔ اس پیسے دینے کے عمل کے لیے ایک اصطلاح استعمال کی جاتی ہے جسے ہم ’’امداد‘‘ کہتے ہیں۔ کراؤڈ فنڈنگ اور امداد میں بنیادی فرق یہ ہے کہ کراؤڈ فنڈنگ ایک طرح سے نوکری کے ذمرے میں آتی ہے جو سرمایہ کاروں کے وسیع گروہ کو چھوٹے اسٹاک کی آن لائن فروخت کی اجازت دیتا ہے۔ تاہم دنیا بھر میں اب تک اسے قانون میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

پاکستانی فلم جوش کے لئے بھی کراؤڈ فنڈنگ کی گئی

کراؤڈ فنڈنگ بے شمار سرگرمیوں کی مدد کے لیے استعمال ہوتی ہے جن میں سانحات میں مدد، شہری صحافت، شائقین کے ذریعے فنکاروں کی مدد، سیاسی مہمات، کمپنی کی شروعات کے لیے سرمایہ، فلموں کا فروغ، مفت سافٹ ویئر کی تیاری، ایجادات، سائنسی تحقیق اور شہری منصوبے وغیرہ۔ کمپنی کے سرمائے کے قلیل تعداد کے حصص کئی سرمایہ کاروں کو فروخت کرنے کے عمل کو بھی کراؤڈ فنڈنگ کہا جاتا ہے اور اس قسم کی کراؤڈ فنڈنگ نے بشمول امریکا کئی ترقی یافتہ ممالک کے منصوبہ سازوں کی توجہ حاصل کر لی ہے۔ جاب ایکٹ میں شامل کرقانونی حیثیت حاصل ہونے کی منتظر کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹس فی الحال سیکیوریٹی قوانین کاسہارا استعمال کررہی ہیں۔

کراؤڈ فنڈنگ کے پیمانے میں کئی قسم کے شراکت دار ہوتے ہیں جن میں لوگ یا ادارے شامل ہوتے ہیں جو سرمایہ کاری کے لیے کوئی منصوبہ یا خیال پیش کرتے ہیں، جب کہ دوسری قسم لوگوں کا وہ ’’مجمع‘‘ ہے جو پیش کیے جانے والے منصوبوں کی اعانت کرتا ہے۔ پھر ایک (پلیٹ فارم مہیا کرنے والا) ادارہ کراؤڈ فنڈنگ میں مدد کرتا ہے جو منصوبہ ساز اور مجمعے کو ایک دوسرے کے قریب لاتا ہے۔

مختلف کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹس کے مختلف مقاصد ہو سکتے ہیں، لیکن کلّی طور پر یہ خیال بہت سادہ ہے یعنی منصوبہ ساز اپنا منصوبہ پوسٹ کریں اور دلچسپی لینے والا سرمایہ کار مجمع اسے فنڈ کرے۔ کراؤڈفنڈنگ کی مفت میں آزمائش کی جا سکتی ہے کیوںکہ منصوبے کے لیے مکمل یا کچھ فنڈز اکٹھے ہونے پر ہی پیسے وصول کیے جاتے ہیں۔

تاریخ

کراؤڈفنڈنگ کاروبار کے نمونے کا اوّلین پیش رو کتابوں کی اشاعت کے سرمائے کے لیے سترھویں صدی میں استعمال ہونے والا ایک سبسکرپشن بزنس ماڈل Praenumeration تھا۔ کراؤڈ فنڈنگ کی طرح اس میں بھی امداد کرنے والے کو اضافی فائدہ دیا جاتا تھا مثلاً سرورق پر نام شائع کرنا۔

1886ء میں مجسمۂ آزادی کی امریکی کمیٹی کے پاس مجسمے کی چوکی قائم کرنے کے لیے فنڈز ختم ہو گئے تھے۔ نیویارک ورلڈ نامی ایک اخبار کے ناشر جوزف پلزر نے اپنے اخبار میں ایک مہم چلائی، جس کے ذریعے امریکی عوام کو مجسمے کی چوکی ثبت کرنے کے لیے امداد کی اپیل کی گئی۔ اور پلزر نے چھ ماہ میں ایک لاکھ ڈالر کی رقم اکٹھی کر لی۔ اس مقصد کے لیے ایک لاکھ پچیس ہزار سے زائد لوگوں نے حصہ لیا، جن میں زیادہ تر افراد نے ایک ڈالر یا اس سے کم کی امداد کی تھی۔

Word Spy کے مطابق لفظ ’’کراؤڈ فنڈنگ‘‘ کا سب سے پہلے استعمال اگست 2006ء میں Fundarlog میں Michael sullivan نے کیا اور 2001ء میں آغاز کرنے والی امریکی کمپنی Artistshare کو اوّلین کراؤڈ فنڈنگ پلیٹ فارم قرار دیا جاتا ہے۔

1997ء میں برطانیہ کے راک میوزک گروپ Marillion کے پورے امریکا کے دورے کی ذمے داری اس کے مداحوں نے قبول کی۔ اگرچہ اس مہم کے لیے بینڈ نے نہ کوئی خیال پیش کیا تھا اور نہ ہی شرکت کی تھی، تب بھی شائقین نے انٹرنیٹ پر مہم کے ذریعے ساٹھ ہزار ڈالر اکٹھے کر لیا اور تب ہی سے Marillion اپنے البمز کی ریکارڈنگ اور مارکیٹنگ کے لیے بڑی کامیابی سے یہ ترکیب استعمال کرتا رہا ہے۔

پوری دنیا کا دورہ کرنے والا ایک جاپانی راک بینڈ ’’الیکٹرک ایل شاک‘‘ کسی سابق نمایاں ریکارڈنگ کے معاہدے کے بغیر کراؤڈ فنڈنگ سے مکمل مستفید ہونے والا پہلا بینڈ قرار پایا۔ 2004ء میں ایک غیر منظور شدہ بینڈ کے طور پر انھوں نے تاحیات مہمانوں کی فہرست میں شامل کرنے کی پیش کش کر کے اپنے مداحوں سے دس ہزار ڈالر اکٹھے کر لیے اور دو سال بعد یہی بینڈ Sellaband نامی کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹ سے پچاس ہزار ڈالر کا بجٹ اکٹھا کرنے والا تیز ترین بینڈ بن گیا۔ انھوں نے جاپان میں یونی ورسل نامی مشہور کمپنی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر بھی اپنے البم کا لائسنس حاصل کر لیا۔

فلمی صنعت میں ایک آزاد مصنف و ہدایت کار Mark Topiokines نے 1997ء میں اپنی اس وقت کی نامکمل اور پہلی دستاویزی فلم Foreign correspondents کے لیے ایک ویب سائٹ ڈیزائن کی۔ 1999ء کے آغاز تک وہ پرستاروں کے ذریعے انٹرنیٹ پر ایک لاکھ پچیس ہزار ڈالر سے زائد کی رقم اکٹھی کرنے میں کامیاب ہو گیا، جس سے اس نے اپنی فلم مکمل کی۔ اس کے بعد Fanny Armstrong نے اپنی دستاویزی فلم The age of stupid کے لیے پانچ سالوں میں پندرہ لاکھ ڈالر کی رقم اکٹھی کی۔ دسمبر 2004ء میں فرانسیسی تاجر اور ہدایت کار نے اپنی مختصر سائنس فکشن فلم کے سرمائے کے لیے انٹرنیٹ پر فنڈز کی مہم شروع کی اور تین ہفتوں میں وہ پچاس ہزار ڈالر کی رقم اکٹھی کرنے میں کامیاب ہو گئے، جس سے ان کی فلم کی عکس بندی مکمل ہوئی۔

اب تک کا سب سے کامیاب کراؤڈ فنڈنگ منصوبہ ایک آن لائن اسپیس ٹریڈنگ اور کومبیٹ وڈیو گیم ہے جو سابقہ دس ملین ڈالر کا ریکارڈ توڑتے ہوئے نومبر 2013ء تک تیس ملین ڈالر سے زائد فنڈز حاصل کر چکا ہے۔

کراؤڈ فنڈنگ ویب سائٹس نے پوری دنیا میں انفرادی حیثیت کے لوگوں اور کمپنیوں کی مدد کے لیے عوام سے 2010ء میں 0.89 ارب ڈالر اکٹھے کیے۔ یہ رقم 2011 ء میں 1.47 ارب ڈالر اور 2012ء میں 2.66 ارب ڈالرز تک جا پہنچی۔ جبکہ 2013ء میں اس صنعت کے 5.1 ارب ڈالر تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔

مضمون کا بقیہ حصہ پڑھنے کے لیے نیچے موجود صفحات کے نمبرز پر کلک کریں

Comments are closed.